تین حمل ضائع ہونے کے بعد چوتھی بار حاملہ ہونے پر خوف کا شکار رہی، آمنہ ملک
اداکارہ و ٹی وی میزبان آمنہ ملک نے کہا ہے کہ مسلسل تین حمل ضائع ہونے کے بعد جب ان کے ہاں چوتھا حمل ٹھہرا تو وہ خوف کا شکار ہوگئیں اور انہیں بچے کی پیدائش تک یہی خوف رہا کہ ان کا حمل ضائع ہوجائے گا۔
آمنہ ملک نے ’فوچیا میگزین‘ کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ایک بار پھر اپنے حمل ضائع ہونے سمیت دوسری ذاتی زندگی پر بھی بات کی۔
پروگرام کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اداکاری سے قبل وہ ٹیچر تھیں اور اسکول میں پڑھاتی تھیں، ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد شوبز میں نہیں ہے اور انہیں بھی شوبز میں کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یکے بعد دیگر تین حمل ضائع ہونے پر انہوں نے اسکول کی ملازمت چھوڑ دی کیوں کہ وہ پریشانی کا شکار تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی ملازمت چھوڑنے کے بعد انہیں ایک شیمپو کے اشتہار میں کام کی آفر ہوئی اور انہوں نے اشتہار میں کام کیا، جس کے انہیں اچھے خاصے پیسے بھی ملے اور ایسے ہی وہ شوبز میں آگئیں۔
آمنہ ملک کے مطابق کچھ اشتہارات میں کام کرنے کے بعد وہ چوتھی بار حاملہ ہوئیں تو انہوں نے اشتہارات میں کام کرنا بند کردیا اور اپنی صحت کا خیال رکھنا شروع کیا اور بیٹی کی پیدائش کے بعد انہوں نے نیوز ون سے میزبانی سے کیریئر کا دوبارہ آغاز کیا۔
دوران انٹرویو اداکارہ نے لوگوں کے رویوں پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ جب ان کے پہلے اور دوسرے اسقاط حمل میں بیٹوں کا نقصان ہوا تو لوگ زیادہ دکھی ہوئے اور کہتے کہ بیٹے چلے گئے۔
اداکارہ کے مطابق اگر اسقاط حمل میں ان کی بیٹیاں ضائع ہوتیں تو لوگ اتنا غمگین نہ ہوتے۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ وہ بھی چار بہنیں ہیں، ان کا کوئی بھائی نہیں،ان کی پرورش بھی ایسے ماحول میں ہوئی کہ انہوں نے کبھی بیٹوں کو زیادہ اہم نہیں سمجھا، اس لیے انہوں نے لوگوں کے طعنوں کی طرف توجہ نہ دی۔
آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ بیٹا نہ ہونے کے طعنوں کو انہوں نے کبھی سنجیدہ نہیں لیا، کیوں کہ انہیں معلوم تھا کہ بیٹیاں والدین کا بیٹوں کے مقابلے زیادہ خیال رکھتی ہیں،
اداکارہ نے خواتین کو مشورہ دیا کہ اگر خدا کسی چیز میں تاخیر کر رہا ہے تو جلدی نہ کریں، کوشش ضرور کریں لیکن سماجی دباؤ میں نہ آئیں، جو ہونا ہے وہ خدا کی مرضی سے ہوگا۔
اداکارہ نے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں کام ملنے سے انہیں اسقاط حمل کے صدمے سے نمٹنے میں مدد ملی، وہ پہلے کنڈرگارٹن ٹیچر تھیں لیکن اسقاط حمل کے دباؤ سے ان کی توجہ اور پڑھانے کی صلاحیت متاثر ہوئی، اس لیے انہوں نے نوکری چھوڑ دی۔
آمنہ ملک نے بتایا کہ مسلسل تین حمل ضائع ہونے کے بعد اپنے ہاں حمل ٹھہرنے پر وہ ہر روز بچے کی زندگی کے لیے پریشان رہتی تھیں۔
وہ روزانہ ہسپتال جا کر بچے کی دھڑکن چیک کراتی تھیں، یہاں تک کہ ہسپتال والے انہیں پہچاننے لگے اور پوچھنا چھوڑ دیا کہ وہ کیوں آئی ہیں۔













لائیو ٹی وی