افغانستان کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کا بھرپور جواب، طالبان لاشیں، پوسٹیں چھوڑ کر فرار

شائع October 11, 2025 اپ ڈیٹ October 12, 2025
— فوٹو: پی ٹی وی / ایکس
— فوٹو: پی ٹی وی / ایکس
— فوٹو: پی ٹی وی اسکرین شارٹ / ایکس
— فوٹو: پی ٹی وی اسکرین شارٹ / ایکس
— فوٹو: اسکرین شارٹ / پی ٹی وی ایکس
— فوٹو: اسکرین شارٹ / پی ٹی وی ایکس
— فوٹو: پی ٹی وی نیوز
— فوٹو: پی ٹی وی نیوز

پاک افغان سرحد پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور اور شدید جواب دیا گیا، جبکہ طالبان لاشیں اور متعدد پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

پی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ داعش اور خارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔


اہم اپڈیٹس:

  • افغان فورسز کا پاک-افغان سرحد پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال پر بلااشتعال فائرنگ
  • بلوچستان کے علاقے بارام چاہ پر بھی بلا اشتعال فائرنگ
  • پاک فوج نے افغانی دوران میلا اور ترکمانزئی کیمپس تباہ کر دیے
  • افغان جنڈوسر پوسٹ بھی تباہ
  • مؤثر فائر سے ترکمانزئی ٹاپ مکمل تباہ
  • فتنہ الخوارج کا مرکز کھرچر فورٹ مکمل تباہ
  • ایران، سعودی عرب اور قطر کا تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور

سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید رپورٹ کیا کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے دوران متعدد افغان فوجی ہلاک اور خارجی تشکیلیں تتر بتر ہو گئیں۔

ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک-افغان سرحد پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال جبکہ بلوچستان کے علاقے بارام چاہ پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔

ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کا مقصد خوارج کی گروپوں کو سرحد پار کروانا بھی تھا، افغان فورسز کے اس اقدام پر پاک فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاک فوج نے فوری طور پر شدید ردعمل دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، اس بروقت کارروائی میں افغانستان کی متعدد سرحدی پوسٹیں تباہ اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک کر دیے گئے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جبکہ حملہ آوروں کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت ایسے وقت کی جارہی ہے جب افغان وزیر خارجہ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اس وقت افغانستان میں پاک افغان سرحد کے قریب موجود خوارج اور داعش کے دہشت گرد کیمپوں اور ٹھکانوں کو بھی انتہائی مہارت سے نشانہ بنا رہا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں، پاکستان کی طرف سے مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

پی ٹی وی کے مطابق پاکستانی فورسز بارمچا سیکٹر میں افغان پوسٹوں پر جوابی حملے کر رہی ہیں

دریں اثنا، ایک اور پوسٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان فوج کی طرف سے افغان فورسز کے خلاف منہ توڑ جواب بھرپور طریقے سے جاری ہیں، پاک فوج نے افغانی دوران میلا اور ترکمانزئی کیمپس بھی تباہ کر دیے۔

پی ٹی وی کی ایک اور پوسٹ کے مطابق ، سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فورسز اپنی مؤثر اور شدید جوابی کارروائی میں انتہائی اختیاط سے کام لے رہی ہیں تاکہ صرف خارجیوں کی مدد کرنے والی اور پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والی افغانی پوسٹوں کو ہی نشانہ بنایا جائے۔

سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز نے افغان جنڈوسر پوسٹ بھی تباہ کر دی، ویڈیو میں جنڈوسر پوسٹ کی تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

سرکاری پی ٹی وی کی ایک اور پوسٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ رات گئے پاکستانی فورسز بھاری ہتھیاروں کے ساتھ پرجوش انداز میں افغان پوسٹوں کو کامیابی سے نشانہ بنا رہی ہیں۔

مزید بتایا کہ خارجیوں اور افغان فورسز کے خلاف ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے، تازہ ترین ویڈیو میں افغانستان کے کھرچر فورٹ کو نشانہ بنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، کھرچر فورٹ فتنہ الخوارج کا مرکز تھا، مؤثر فائر سے کھرچر فورٹ مکمل تباہ کر دیا گیا۔

دریں اثنا، پاکستانی فورسز نے مؤثر جوابی حملے کر کے ترکمانزئی ٹاپ بھی مکمل تباہ کر دی۔

محسن نقوی کی پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی پر زور مذمت

ادھر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی افغانستان کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی پر زور مذمت کی گئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرجاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر فورسز نے فوری موثر جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کو قعطا برداشت نہیں کیا جائے گا، پاکستان کی فورسز چوکس ہیں اور افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان آگ و خون کا جو کھیل کھیل رہا ہے اس کے تانے بانے ہمارے ازلی دشمن سے ملتے ہیں، پاکستان کے عوام بہادر مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔

ایران، سعودی عرب اور قطر کا تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور

ادھر، ایران کے اعلیٰ سفارت کار عباس عراقچی نے افغانستان اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ ’تحمل سے کام لیا جائے۔

عباس عراقچی نے سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ ایک براہ راست انٹرویو کے دوران کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ دونوں فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ ممالک کے درمیان ’استحکام علاقائی استحکام میں معاون ہے۔

دریں اثنا، سعودی عرب نے جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے ساتھ پاکستان نے حال ہی میں باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے میں تعاون کرنے کے لیے تحمل، کشیدگی سے بچنے، اور مکالمے اور حکمت کو اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ ’مملکت امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتی ہے، اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے مسلسل عزم کا اعادہ کرتی ہے، جو برادر پاکستانی اور افغان عوام کے لیے استحکام اور خوشحالی حاصل کرے گی۔‘

دریں اثنا، قطر کی وزارت خارجہ نے بھی دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ بات چیت، سفارت کاری اور تحمل کو ترجیح دیں اور علاقائی سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے اختلافات اور کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیے کام کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں قطری وزارت خارجہ نے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کے لیے قطر کی حمایت کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے سلامتی اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

واضح رہے کہ دفتر خارجہ کی جانب سے آج جاری بیان میں افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے دورہ بھارت کے دوران دیے گئے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانےکی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے افغان حکام اپنے علاقائی امن کی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔

گزشتہ روز افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان میں ہوئے دھماکوں کو پاکستان کی غلطی قرار دے دیا تھا۔

9 اکتوبر کو افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ’کابل شہر میں دھماکے کی آواز سنی گئی ہے، تاہم کسی کو پریشانی کی ضرورت نہیں، سب خیریت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور تاحال کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

9 اکتوبر کو ہی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی ہے، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ دوست نما دشمن خوارج افغانستان سے آکر دہشت گردی کرتے ہیں، جس ملک نے ان کو عزت دی اس کے خلاف دشمنی کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔

قبل ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمان میں کہا تھا کہ بس بہت ہو گیا، اب افغانستان سے بات کرنا ہوگی، افغانستان کو بتانا ہوگا کہ دہشتگردی اب ناقابل برداشت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025