• KHI: Sunny 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.9°C
  • ISB: Cloudy 18.7°C
  • KHI: Sunny 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.9°C
  • ISB: Cloudy 18.7°C

فیکٹ چیک : وائرل ویڈیو میں افغان طالبان کے قبضے میں دکھایا گیا ٹینک پاکستانی نہیں ہے

شائع October 15, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

افغان میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر افغان صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغان طالبان نے ایک پاکستانی ٹینک قبضے میں لے لیا ہے۔

آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم کی جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ٹینک پاکستانی نہیں ہے۔

اتوار کے روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں پاکستان کے 23 فوجی شہید جبکہ 200 سے زائد طالبان جنگجو ہلاک ہوئے، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کئی دہشت گرد بھی شامل تھے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرحدی چوکیوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

منگل کو خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دوبارہ جھڑپیں شروع ہوئیں، جبکہ اگلے دن تیسری بڑی لڑائی اس وقت ہوئی جب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغان طالبان کے حملے کو اسپن بولدک میں پسپا کر دیا، جس میں 15 سے 20 طالبان ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر کہا کہ افغان فورسز پاکستان کی جانب سے قندھار پر حملوں کے بعد جوابی کارروائی پر مجبور ہوئیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز کے حملوں میں 12 سے زائد شہری ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے، جبکہ ان حملوں میں ’ ہلکے اور بھاری ہتھیار’ استعمال کیے گئے۔

دعویٰ

اسی دوران، بھارتی صحافی سدھانت سبل (WION کے فارن افیئرز ایڈیٹر) نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک ٹینک دکھایا گیا تھا۔

ان کی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا تھا:’ اسلامی امارت کی حکومت نے افغان فورسز کی وہ ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں پاکستانی ہتھیاروں اور ٹینکوں پر قبضہ دکھایا گیا ہے۔ افغان فریق کا کہنا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں پاکستان نے افغانستان کی سرحدی علاقوں پر حملہ کیا ہے۔’

پوسٹ کو 15 ہزار 100 ویوز ملے لیکن چند گھنٹوں بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

اسی ویڈیو کو ذبیح اللہ مجاہد نے بھی شیئر کیا اور لکھا:’ جوابی کارروائیوں میں کئی پاکستانی حملہ آور فوجی مارے گئے، ان کی پوسٹس اور مراکز پر قبضہ کیا گیا، ہتھیار اور ٹینک افغان فورسز کے ہاتھ لگے، اور ان کی زیادہ تر تنصیبات تباہ کر دی گئیں۔ تاہم، مجاہدین اپنے وطن، عبادت گاہوں اور عوام کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔’

یہ پوسٹ دو لاکھ 47 ہزار 800 ویوز حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

ریاستی افغان ٹی وی RTA پشتو نے بھی وہی ویڈیو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کی:

’ اسپن بولدک میں دشمن کا قبضہ شدہ ٹینک!’ اس پوسٹ کو پوسٹ کو 12 ہزار ویوز ملے۔

اس نے ویڈیو میں دکھائے گئے بالکل اسی ٹینک کی ایک تصویر بھی شیئر کی۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا تھا: ”فاتح بنو“ ۔ یہ پوسٹ 12 ہزار ویوز حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اسی ویڈیو اور دعوے کو اس میڈیا ادارے کے انگریزی اکاؤنٹ نے بھی ایکس پر شیئر کیا۔

افغان ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹ زاویہ نیوز نے بھی یہی ویڈیو شیئر کی اور کہا:

’ طالبان کا دعویٰ ہے کہ صبح کی لڑائی میں اسپن بولدک کے محاذ پر انہوں نے پاکستانی فورسز کو نقصان پہنچایا اور ان کی چوکیوں، ہتھیاروں اور ایک ٹینک پر قبضہ کیا۔ پاکستانی فائرنگ سے شہریوں اور تاجروں کو بھی جانی و مالی نقصان پہنچا۔’

اس پوسٹ کو سات ہزار ویوز ملے۔

یہی ویڈیو ایک بھارتی پروپیگنڈا اکاؤنٹ نے بھی شیئر کی، جسے 77 ہزار ویوز ملے۔

یہ ویڈیو افغان اور بھارتی صارفین کی جانب سے X پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی، جیسا کہ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں اور دیکھا جا سکتا ہے، اور مجموعی طور پر اس نے 85 ہزار سے زیادہ ویوز حاصل کیے۔

فیکٹ چیک

چونکہ ویڈیو بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی، اس لیے اس کے درست ہونے کی تصدیق کے لیے ایک فیکٹ چیک کیا گیا۔

یہ مشاہدہ کیا گیا کہ پوسٹس کے تبصروں میں کچھ صارفین نے ان دعوؤں کو چیلنج کیا اور کہا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ٹینک افغان T-62 ٹینک ہے۔

اس کی پہچان 115 ملی میٹر کی ہموار بیرل والی توپ، کم اونچائی والا ٹاور، اور بیرل کے درمیان دھوئیں کے اخراج کے ایکسٹریکٹر سے کی جا سکتی ہے۔

ویڈیو میں دکھائے گئے ٹینک کے پہیوں کے درمیان فاصلہ اور بیرل پر ایکسٹریکٹر کی پوزیشن بالکل T-62 کے مطابق ہے۔

یہ جاننے کے لیے کہ آیا افغان طالبان T-62 ٹینک استعمال کرتے ہیں یا نہیں، ایک کِی ورڈ سرچ کی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مطابق افغان طالبان کے پاس کئی T-62 ٹینک موجود ہیں جو انہوں نے سوویت دور اور سابق افغان نیشنل آرمی سے وراثت میں حاصل کیے تھے۔

ان میں سے کئی ٹینک دہائیوں کی جنگ کے بعد روسی فوج افغانستان میں چھوڑ گئی تھی اور بعد میں افغانوں نے انہیں محدود عملی استعمال یا نمائش کے لیے مرمت کر کے بحال کیا گیا تھا۔

23 جون 2021 کو ڈچ اوپن سورس انٹیلی جنس ڈیفنس اینالیسس ویب سائٹ Oryx پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں بھی بتایا گیا کہ طالبان نے سابقہ افغان فورسز سے پانچ T-62 ٹینک قبضے میں لیے۔

10 فروری 2025 کو یوکرینی دفاعی ویب سائٹ Militarnyi پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں بھی رپورٹ کیا گیا کہ افغان طالبان نے T-62 ٹینکوں کو بحال کر لیا ہے۔

30 جون 2022 کو ایکس پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ، جس کا اکاؤنٹ خود کو ’ افغانستان کی عسکری تاریخ پر مرکوز’ قرار دیتا ہے، میں یہ لکھا گیا:

’ طالبان نے قندوز میں کئی T-62 اور T-55 ٹینک دوبارہ فعال کر دیے ہیں۔ وہ 217 عمری کور کے زیرِ استعمال ہیں۔’

اس پوسٹ میں افغان طالبان کے ارکان کی ٹینک پر سوار ہونے کی تصاویر شیئر کی گئیں۔

13 اکتوبر 2025 کو انڈونیشی میڈیا Tribun Jateng نے بھی ویڈیو شائع کی جس میں افغان طالبان کو T-62 ٹینک منتقل کرتے دکھایا گیا۔

اسی دوران کِی ورڈ سرچ کے باوجود پاکستان کے پاس یا اس کے استعمال میں T-62 ٹینک ہونے کے بارے میں کسی بڑی میڈیا رپورٹ کا سراغ نہیں ملا، اور امیج سرچ میں بھی پاکستانی فوج کے زیرِ استعمال اس ٹینک کی کوئی تصویر نہیں ملی۔

رابطہ کرنے پر ڈان ڈاٹ کوم کے نیوز ایڈیٹر علی عثمان نے نہ صرف اس بات کی تصدیق کی کہ وائرل ویڈیو میں دکھایا گیا ٹینک T-62 ہے، بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ ٹینک کبھی پاکستان آرمی میں شامل نہیں کیا گیا۔

نتیجہ: گمراہ کُن

لہٰذا، حقائق کی جانچ ( فیکٹ چیک) سے یہ ثابت ہوا کہ یہ دعویٰ غلط ہے کہ وائرل ویڈیو میں افغان طالبان نے پاکستان کا ٹینک قبضے میں لیا ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ٹینک T-62 ہے، جو پاکستان کا نہیں بلکہ افغانستان کے زیرِ استعمال ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025