26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کے تیسری بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
پی ٹی آئی کے 26 نومبر احتجاج کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے تیسری مرتبہ علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، تھانہ صادق آباد میں درج مقدمے میں وکیل صفائی کی یقین دہانی کے باوجود علیمہ خان آج بھی عدالت نہیں آئیں، عدالت نے ضامن کے وارنٹ بھی جاری کردیے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تھانہ صادق آباد میں درج 26 نومبر کے احجاج کے مقدمے میں تیسری بار بانی پی ٹی آئی عمراں خان کی علیمہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے ایس پی راول ڈویژن کو ہدایت کی کہ ملزمہ کو گرفتار کرکے بدھ 22 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے، عدالت نے علیمہ خانم کے ضامن کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مچلکے ضبط کرنے کا شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا۔
عدالت نے ضامن کی جانب سے داخل کروائے گئے پراپرٹی دستاویزات کو تصدیق کے لیے ڈی سی راولپنڈی کو بجھوا دیا۔
واضح رہے کہ عدالت نے 15 اکتوبر کو کیس کی سماعت میں علیمہ خان سمیت 10 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی،
اس سے قبل 8 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے علیمہ خان کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
پس منظر
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024 کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور اُس وقت کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے۔
تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔
احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔
مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔













لائیو ٹی وی