• KHI: Clear 18.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.9°C
  • KHI: Clear 18.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.9°C

امریکی عہدیداران کی مذاکرات کیلئے اسرائیل آمد، غزہ میں مزید فلسطینی شہید

شائع October 21, 2025
امیر قطر نے شوریٰ کونسل سے خطاب میں غزہ پر مسلط جنگ کو نسل کشی قرار دیا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ/الجزیرہ
امیر قطر نے شوریٰ کونسل سے خطاب میں غزہ پر مسلط جنگ کو نسل کشی قرار دیا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ/الجزیرہ

جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے غزہ بھر میں جاری ہیں، جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے مختلف ہسپتالوں میں 57 فلسطینیوں کی لاشیں لائی گئیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر ہیں، ان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور داماد جیرڈ کُشنر بھی موجود ہیں۔

وفا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے الامعری پناہ گزین کیمپ، البیرہ میں اسرائیلی فورسز کے چھاپہ کے دوران 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت 50 فلسطینی مریضوں کو علاج کے لیے منتقل کرے گا، یہ معلوم ہوا ہے کہ 50 فلسطینی یا تو ایسے مریض ہیں، جن کی حالت بیماری کے باعث بگڑ رہی ہے، یا وہ افراد ہیں جو اسرائیلی فورسز کے حملوں میں زخمی ہوئے اور جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

تاہم ابھی تک عملی طریقہ کار واضح نہیں ہے۔

یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کیا انہیں ہسپتالوں سے منتقل کیا جائے گا، اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ رفح کراسنگ استعمال کی جائے گی یا کریم ابو سالم کراسنگ۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت رفح کراسنگ گزشتہ بدھ سے کھل جانی چاہیے تھی۔

بہت سے فلسطینی غزہ سے نکلنے کے منتظر ہیں، جو یا تو علاج یا پھر اپنے اہلِ خانہ سے دوبارہ ملنے کے لیے جانا چاہتے ہیں، جن سے وہ جنگ کے دوران جدا ہو گئے تھے۔

اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں کم از کم 68 ہزار 216 فلسطین شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 361 زخمی ہو چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

جنگ ختم ہونے کا یقین دلایا گیا ہے، حماس

حماس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور ثالثوں نے یقین دلایا ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے۔

سینئر حماس رہنما خلیل الحیّہ نے کہا ہے کہ فلسطینی گروہ کو ٹرمپ اور ثالثوں دونوں کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے۔

خلیل الحیّہ نے کہا کہ حماس جنگ بندی معاہدے کے تحت تمام قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاشیں واپس حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو امید ہے کہ غزہ میں امداد میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ وہاں کے عوام کی ضروریات پوری ہو سکیں۔

غزہ جنگ ’نسل کشی کے سوا کچھ نہیں‘، امیر قطر

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ محض نسل کشی کے سوا کچھ نہیں، اور انہوں نے جنگ بندی معاہدے کی اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزی کی سخت مذمت کی ہے۔

قطر کی قانون ساز اسمبلی شورىٰ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے اقدام کرنا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ نسل کشی کے مرتکب افراد کو انصاف سے فرار نہ ہونے دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بین الاقوامی برادری اب تک فلسطینی عوام کے سانحے کے حوالے سے احترام کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

امیر نے کہا کہ ہم فلسطین میں تمام اسرائیلی خلاف ورزیوں اور اقدامات کی مذمت دہراتے ہیں، خاص طور پر غزہ کی پٹی کو غیر قابلِ رہائش بنانے، جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی، مغربی کنارے میں بستیوں کے پھیلاؤ، اور مقدس مسجد اقصیٰ کے احاطے کو یہودی رنگ دینے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے آخر میں زور دیا کہ ہم اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی ایک متحد فلسطینی ریاست کے فلسطینی علاقوں کا لازمی حصہ ہے۔

’عالمی ردعمل نے حملہ آور کو ہلا کر رکھ دیا تھا‘

قطر کے امیر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ثالثی کا کردار ادا کرنے والی ریاست پر حملہ کر کے تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

وہ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے دارالحکومت دوحہ پر حملوں کا حوالہ دے رہے تھے، جن میں ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز پر بات چیت کرنے والے حماس کے عہدیداران کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

امیر نے کہا کہ اسرائیل نے ایک ثالثی کردار ادا کرنے والے ملک کے خلاف جارحیت کر کے اور مذاکراتی وفد کے ارکان کو قتل کرنے کی کوشش کر کے ریاستوں کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے والے تمام قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس جارحیت کو ریاستی دہشت گردی کا عمل قرار دیا، اور عالمی ردِعمل اتنا مضبوط تھا کہ اس نے حملہ آوروں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

امیر قطر نے مزید کہا کہ ہم ثالثی اور انسانی بنیادوں پر کام میں قابلِ تعریف کوششیں کرتے ہیں، جنہوں نے قطر کی پوزیشن اور استقامت کو مضبوط کیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سال جون میں اسرائیل اور ایران کے 2 حملوں کے باوجود، قطر پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہو کر ابھرا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025