• KHI: Partly Cloudy 21.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.6°C

امریکی نائب صدر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی برقرار رہنے کی امید ظاہر کردی

شائع October 21, 2025
— فوٹو: سی این این
— فوٹو: سی این این

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی برقرار رہنے کی امید ظاہر کر دی۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں دورے پر موجود امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے کمزور ہونے سے متعلق خدشات کو کم اہمیت دی، حالانکہ اس معاملے سے واقف ذرائع نے سی این این کو بتایا ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ عہدیدار نجی طور پر اس بات پر فکر مند ہیں کہ یہ معاہدہ ٹوٹ سکتا ہے۔

جے ڈی وینس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ’ گزشتہ ہفتے جو کچھ ہم نے دیکھا ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ امید دی ہے کہ جنگ بندی قائم رہے گی، میں بہت پرامید ہوں مگر میں 100 فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ جنگ بندی قائم ہی رہے گی۔ ’

جے ڈی وینس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی اور حماس کے ہتھیار ڈالنے کے لیے کوئی وقت مقرر کرنے سے بھی انکار کیا، یہ کہتے ہوئے کہ اس میں ’ کچھ وقت لگے گا’ اور یہ کہ غزہ میں سیکیورٹی اور انسانی امداد کے ڈھانچے نافذ کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ’ اگر حماس معاہدے پر عمل نہیں کرتی تو پھر بہت برا ہوگا۔’

امریکی نائب صدر کی خطے میں موجودگی کا، کسی حد تک مقصد، مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو امریکا کی ثالثی سے طے پانے والے معاہدے پر قائم رہیں، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کے بعض حکام کو خدشہ ہے کہ وہ اسے ناکام بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

ان ذرائع نے مزید بتایا کہ مذاکرات میں شامل امریکی حکام کا عمومی خیال یہ ہے کہ جنگ بندی کو قلیل مدت میں سب سے زیادہ خطرہ ہے، یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے کے دورے کے فوراً بعد اس دورے کا ہونا ضروری تھا۔

ہفتے کے آخر میں اسرائیل کی جانب سے حماس پر اپنے دو فوجیوں کو حملےمیں ہلاک کرنے کا الزام لگانے کے بعد تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا تھا جس کے بعد، اسرائیل نے شدید فضائی حملوں کی صورت میں حملے کیے، جس میں غزہ میں درجنوں افراد شہید ہوئے۔

یاد رہے کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہونے والا دھماکا جس میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے وہ حماس نے نہیں کیا تھا بلکہ اسرائیلی آبادکاروں کے بلڈوزر کے بارودی سرنگ پر چڑھنے سے دھماکا ہوا تھا، اور مبینہ طور پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کو مبینہ طور پر اس بات کا علم تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام نے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو کم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ جنگ بندی کو خطرہ نہ ہو، اگرچہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، تاہم دونوں فریقین نے بالآخر جنگ بندی پر اپنے عزم کی تصدیق کر دی۔

نائب صدر نے کہا کہ یہ ’ مسلسل کوشش’ ہوگی کہ ’ جب یہ اختلافات پیدا ہوں تو ان کو حل کیا جائے،’ تاہم انہوں نے زور دیا کہ ان کے دورے کا’ پپچھلے 48 گھنٹوں میں رونما ہونے والے واقعات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔’

وینس کے ساتھ پریس کانفرنس میں ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر بھی موجود تھے، جو اس معاہدے کے کلیدی امریکی معمار ہیں۔ دونوں اس ہفتے اسرائیل میں ہیں کیونکہ انتظامیہ صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے کے طویل مدتی اہداف پر کام شروع کر رہی ہے۔

ایک اسرائیلی ذریعے کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے اسرائیلی حکام سے کہا کہ حماس کی جانب سے تشدد کے جواب میں اسرائیل کا ردعمل خلاف ورزی کے مطابق ہونا چاہیے، وٹکوف نے یہ بھی زور دیا کہ اگلے 30 دن معاہدے کے برقرار رہنے اور مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

دوسری طرف، ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل امریکا پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ بات چیت کو دوبارہ تعمیر نو کے مرحلے میں لے جانے سے پہلے حماس کو غیر مسلح کیا جائے۔

یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب خود ٹرمپ نے نجی اور عوامی طور پر کہا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی فوجیوں پر حملہ حماس کی قیادت کا کام نہیں تھا بلکہ ایک ’ بغاوت’ کا حصہ تھا، انہوں نے کہا تھا کہ حماس کے کچھ ارکان ’ بہت جارحانہ ہو گئے تھے’ ، لیکن ان کا ماننا ہے کہ گروپ اب بھی جنگ بندی اور مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔

تاہم، ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ضرورت پڑی تو حماس کو ’ مکمل طور پر ختم’ کر دیا جائے گا۔

امریکی صدر نے آج سوشل میڈیا پر لکھا کہ حماس نہ سدھری تو ’ مشرق وسطیٰ کے اندر اور اردگرد کے عظیم اتحادی ممالک’ غزہ میں داخل ہو کر ’ حماس کو سیدھا کرنے’ کا موقع خوشی سے قبول کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025