پاکستان نے 10 روزہ بندش کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ مرحلہ وار بحال کردی
پاکستان نے 10 روزہ بندش کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ مرحلہ وار بحال کر دی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ کے نوٹیفکیشن کے مطابق تقریبا 300 گاڑیوں کی کلیئرنس کا عمل 3 مراحل میں مکمل کیا جائے گا، جس کا آغاز چمن بارڈر سے ہو گیا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق، ٹریڈ کی بحالی سے تاجروں، ٹرانسپورٹرز اورکارگو آپریٹرز کو بڑا ریلیف ملے گا، تاجر برادری پر امید ہے کہ مرحلہ وار بحالی سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت دوبارہ معمول پر آجائےگی۔
واضح رہےکہ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے، جب کابل اور اسلام آباد کے درمیان فوجی جھڑپوں میں شدت دیکھنے میں آئی، بارڈر پر ہونے والی جھڑپوں اور 15 اکتوبر کو ہونے والے حملوں کے بعد یہ معاملہ بڑے تنازع میں تبدیل ہونے کا خدشہ موجود تھا، تاہم اس دوران دونوں ملکوں نے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
15 اکتوبر کو ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق افغانستان جانے والی ٹرانزٹ گاڑیاں بارڈر ایریا میں پہنچ چکی ہیں تاہم انہیں پاکستانی حدود سے باہر جانے کی اجازت نہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ یہ گاڑیاں یکم اکتوبر کو شروع ہونے والی نئی ٹریکنگ اینڈمانیٹر نگ سسٹم کے تحت ٹریکنگ ڈیوائسز،آر ایف آئی ڈی سیلز سے لیس ہیں۔
بارڈر ٹرمینلز پر پارکنگ کی محدود گنجائش ہے جس کی وجہ سے شدید رش پیدا ہو گیا، بیان میں مزید کہا گیا کہ گاڑیوں کی طویل پارکنگ یا کھڑے رہنے سے ڈیوائس اور سامان کی چوری ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ واپسی کے سفر نہ ہونے کی صورت میں پورٹ ٹرمینلز پر ٹریکنگ ڈیوائسز کی کمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ کے مطابق 15 اکتوبر تک طورخم بارڈر پر 107 گاڑیاں اور چمن پر 357 گاڑیاں پہنچ چکی تھیں، جبکہ مزید 37 گاڑیاں طورخم اور 85 گاڑیاں چمن کی جانب رواں ہیں۔
نوٹیفکیشن کے اختتام پر کہا گیا تھا کہ سرحدی مقامات پر رش سے بچنے اور کارگو سامان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے، ڈائریکٹوریٹ، پورٹ ٹرمینل آپریٹرز، مال بردار کمپنیوں، افغان کلیئرنگ ایجنٹس اور ٹریکنگ کمپنیوں سے مشاورت کے بعد عارضی طور پر ٹرانزٹ سامان کی پراسیسنگ اس وقت تک روک رہا ہے، جب تک سرحدی سرگرمیاں معمول پر نہیں آ جاتیں۔
طورخم اور چمن، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی راستے ہیں، جہاں سے تازہ پھل، سبزیوں سمیت مختلف اشیا کی ترسیل ہوتی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25-2024 میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات 38.68 فیصد بڑھ کر 77 کروڑ 38 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ مالی سال کے 55 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہیں۔
سرحد پار تجارت کئی بار معطل ہو چکی ہے، رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان میں انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹ کے باعث اسلام آباد اور کابل کے درمیان طورخم کے راستے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی تھی۔
افغان حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پاکستانی کسٹمز حکام کو سامان کلیئر کرنے میں مشکلات پیش آئی تھیں۔
مارچ میں بھی طورخم بارڈر کراسنگ پر لوگوں کی آمدورفت اُس وقت اچانک روک دی گئی تھی، جب سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر پاکستان اور افغان سیکیورٹی فورسز آمنے سامنے آ گئی تھیں۔












لائیو ٹی وی