افغانستان کا چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم تعمیر کرنے کا اعلان

شائع October 24, 2025
— فوٹو: افغانستان انٹرنیشنل
— فوٹو: افغانستان انٹرنیشنل

افغانستان کی طالبان حکومت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کا اعلان کر دیا، وزارت توانائی کو ڈیم کی جلد از جلد تعمیر کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔

افغانستان انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے وزیر توانائی و آب عبداللطیف منصور نے بتایا کہ رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت کو ہدایت دی ہے کہ وہ غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کرے بلکہ مقامی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کر کے منصوبے کا آغاز کرے۔

عبداللطیف منصور نے اخوندزادہ کے حوالے سے کہا کہ ’ افغان عوام کو اپنے پانیوں کا نظم و نسق خود کرنے کا حق حاصل ہے۔’

دریائے کنڑ ، جو افغانستان کے پانچ بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے، پاکستان کے ضلع چترال سے نکلتا ہے، یہ تقریباً 482 کلومیٹر افغانستان کے صوبہ کنڑ سے گزرتا ہے اور دریائے کابل میں شامل ہونے کے بعد دوبارہ پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔

دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے طالبان کی نئی کوشش اس وقت سامنے آئی ہے جب طالبان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، پانی کی تقسیم طویل عرصے سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک حساس مسئلہ رہا ہے کیونکہ دونوں کے درمیان کوئی باضابطہ آبی معاہدہ موجود نہیں، اور پانی کی تقسیم روایتی طریقوں کے تحت ہوتی ہے۔

گزشتہ سال، جب طالبان کے مشرقی افغانستان میں ڈیم بنانے کے منصوبوں کی خبریں سامنے آئیں، تو سابق وزیر جان اچکزئی نے خبردار کیا کہ طالبان کی جانب سے کنڑ پر یکطرفہ تعمیرات پاکستان کے خلاف ایک دشمنی پر مبنی اقدام سمجھا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایسا اقدام سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، جن میں کشیدگی میں اضافہ اور ممکنہ تصادم شامل ہیں۔

شمساد ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عبداللطیف منصور نے کہا کہ دریائے کنڑ دریا پر ڈیم بنانا طالبان حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، انہوں نے ہیبت اللہ اخوندزادہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ اگر ہم نے اب دریائے کنڑ پر ڈیم نہیں بنایا، تو ہم کبھی نہیں بنا پائیں گے۔’

افغان وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ’ایران کے علاوہ افغانستان کا کسی بھی ہمسایہ ملک کے ساتھ پانی کا کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ طالبان دریائے ہلمند کے معاہدے کا احترام کرتے ہیں، لیکن دیگر مقامات پر ڈیموں کی تعمیر پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2025
کارٹون : 13 نومبر 2025