مودی نے ٹرمپ کے ساتھ پاکستان کے معاملے پر گفتگو سے بچنے کیلئے آسیان اجلاس میں شرکت نہیں کی، رپورٹ

شائع October 28, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

بلومبرگ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے دوران پاکستان کے معاملے پر گفتگو سے بچنے کے لیے ملائیشیا میں ہونے والے آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

واضح رہے کہ نریندر مودی 25 اکتوبر کو ملائیشیا کے مجوزہ دورے سے دستبردار ہو گئے تھے، جہاں انہیں آسیان اجلاس میں شرکت کرنی تھی، اور اس کے بجائے انہوں نے آن لائن شرکت کا فیصلہ کیا، اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے مودی کے اس فیصلے کو ٹرمپ سے ملاقات کے خوف کا نتیجہ قرار دیا۔

10 ممالک پر مشتمل جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کا سالانہ اجلاس اور اس سے منسلک ملاقاتیں 26 سے 28 اکتوبر تک کوالالمپور میں منعقد ہوئیں۔

معاملے سے باخبر افراد نے بتایا کہ ’بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے اجلاس سے دوری اختیار کی تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور پاکستان پر ممکنہ گفتگو سے بچا جا سکے۔‘

بلومبرگ کے مطابق ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارتی حکام کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ اپنے اس دعوے کو دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ مسلح جھڑپ کے بعد جنگ بندی کرائی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مودی اس وقت بہار کے اہم ریاستی انتخابات میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ٹرمپ سے کوئی ایسی ملاقات ہو جو ان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے۔

ذرائع کے مطابق نریندر مودی بی جے پی کی بہار مہم کا مرکزی چہرہ ہیں، اور اگر ٹرمپ پاکستان سے متعلق کوئی متنازع بیان دے دیتے، تو وزیرِاعظم کے سیاسی مخالفین اسے ان کے خلاف استعمال کر سکتے تھے، جس سے پارٹی کے انتخابی امکانات کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔

بلومبرگ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ اگست میں مودی نے ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت اس خدشے کے باعث مسترد کر دی تھی کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر ان کی ملاقات پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے سا تھ کروا سکتے تھے۔

اگست میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں مزید کشیدگی آ گئی تھی، جب ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، امریکی حکام نے الزام لگایا تھا کہ بھارت روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید کر یوکرین جنگ کو بالواسطہ طور پر سہارا دے رہا ہے۔

کشیدگی میں اضافہ اس وقت بھی ہوا جب ٹرمپ نے یہ مؤقف برقرار رکھا کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تصادم کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا، جسے نئی دہلی آج تک مسترد کرتا ہے۔

آج ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر فوجی کشیدگی کے دوران سات ’بالکل نئے اور خوبصورت طیارے‘ مار گرائے گئے تھے۔

مئی کے آغاز میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت شدید ہو گئی تھی، جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد نئی دہلی نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں پاکستان کے اندر حملے کیے گئے تھے۔

بھارت نے بغیر ثبوت پیش کیے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس سے دونوں جوہری قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔

اس کے بعد پاکستان نے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے نام سے جوابی کارروائی کی، جس کے دوران حملے کیے گئے، مختصر تصادم کے فوراً بعد پاکستان کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ جنگ کے دوران بھارت کے 6 جنگی طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ بھی شامل تھا جس کے باقائدہ ثبوت بھی پیش کیے گئے۔

بعدازاں، امریکی قیادت میں کی جانے والی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025