امریکی صدر نے پھر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو عظیم شخصیات قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک بار پھر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی اور رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ تنازع کے خاتمے میں اپنے کردار کو دہراتے ہوئے اسے سراہا۔
اس سے قبل اسی ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے غزہ میں امن قائم کرنے کی کوششوں پر وزیراعظم شہباز شریف اور اپنے ’پسندیدہ‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا تھا، انہوں نے دونوں رہنماؤں کو ’عظیم شخصیات‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں منعقدہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے دوپہر کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے آج بھارت، پاکستان اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تنازع کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر رہا ہوں، اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وزیراعظم نریندر مودی کے لیے میرے دل میں بڑا احترام اور محبت ہے، ہمارے تعلقات بہترین ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح پاکستان کے وزیراعظم ایک شاندار شخصیت ہیں، اور وہاں ایک فیلڈ مارشل ہیں، آپ جانتے ہیں وہ فیلڈ مارشل کیوں ہیں؟ کیونکہ وہ بہترین جنگجو ہیں، وہ واقعی ایک عظیم شخص ہیں‘۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے نریندر مودی سے فون پر کہا کہ ’ہم آپ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کر سکتے‘، مودی نے کہا کہ ’نہیں، ہمیں ضرور کرنا ہوگا‘، میں نے کہا کہ ’نہیں، ہم نہیں کر سکتے، آپ پاکستان سے جنگ شروع کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اسی طرح کی بات پاکستان کی قیادت سے بھی کی، ’میں نے کہا کہ، ہم آپ کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے کیونکہ آپ بھارت سے لڑ رہے ہیں‘، ’دونوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، ہمیں لڑنے دیں‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہاکہ وہ واقعی لڑاکا قومیں ہیں۔
ٹرمپ نے ہنستے ہوئے مودی کو ’سب سے خوبصورت شخص‘ قرار دیا اور ان کی نقل کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سخت گیر اور زبردست آدمی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’دو دن بعد دونوں ملکوں نے فون کیا اور کہا کہ ہم سمجھ گئے، اور انہوں نے لڑائی روک دی، کیا یہ حیرت انگیز نہیں؟ آپ سوچتے ہیں بائیڈن ایسا کر سکتے؟ مجھے نہیں لگتا‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ہم معاہدے کر رہے تھے، تو میں نے بس ایک جملہ شامل کیا، ’ایک دوسرے پر گولیاں چلانا بند کرو’، انہو نے کہاکہ 7 طیارے گرائے گئے تھے اور جنگ رک گئی‘۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی کامیابی سخت تجارتی پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوئی، انہوں نے کہاکہ ’میں نے دونوں ممالک پر 250 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، جس کا مطلب تھا کہ وہ کبھی کاروبار نہیں کر سکیں گے اور 48 گھنٹے کے اندر کوئی جنگ نہیں رہی، کوئی ہلاکت نہیں ہوئی‘۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں پر حملے کا الزام بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر لگایا تھا اور پھر 6 مئی کو پاکستان میں مختلف مقامات پر شہری آبادی اور مساجد پر فضائی حملے کیے تھے جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ شروع ہوئی تھی۔ پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کا مؤقف جھوٹ اور تضادات سے بھر پور ہے۔
چار روزہ تصادم کے دوران دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، میزائل، توپخانہ اور ڈرونز استعمال کیے، جس میں درجنوں افراد مارے گئے، اس کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا، پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے فرانسیسی ساختہ رافیل سمیت 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جبکہ بھارت نے ’کچھ نقصانات‘ کا اعتراف کیا مگر چھ طیارے گرنے سے انکار کیا۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’پاک فضائیہ نے بھارت کے 7 طیاروں کو مٹی میں ملا دیا‘، بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے بھی اسی تنازع کا ذکر کرتے ہوئے کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ’7 طیارے مار گرائے گئے‘۔












لائیو ٹی وی