27ویں ترمیم اگر آرہی ہے تو جمہوریت کیلئے خطرے کی کوئی بات نہیں، رانا ثنااللہ

شائع November 4, 2025
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے
— فائل فوٹو: آئی ویری فائی
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے — فائل فوٹو: آئی ویری فائی

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، ترمیم اگر آرہی ہے تو اس میں جمہوریت کے لیے خطرے کی کوئی بات نہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو منانے کا ارادہ ہے، جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا، کون سی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی؟ ان چیزوں پر تو گفتگو دو چار ماہ سے ہو رہی ہے، اتحادیوں اور دیگر سے بات کریں گے۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم پر ابھی مشاورت کا آغاز ہوا ہے، اسٹیک ہولڈز سے مشاورت ہوگی، میثاق جمہوریت میں ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آئینی عدالت بننی چاہیے۔

رانا ثنا نے کہا کہ ایک بندے کے بہت عرصے تک موجود رہنے سے خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، معزز ججز صاحبان کا بہت احترام کرتا ہوں، جو بھی اختیار ہوگا وہ چیف جسٹس صاحبان اور جوڈیشل کمیشن کے پاس ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتیں شامل تھیں، اس وقت سیاسی جماعتوں کا فیصلہ تھا کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے۔

آبادی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آبادی اسی طرح بڑھتی رہی تو اندازے ہیں کہ 2050 میں ملک کی آبادی 50 کروڑ ہوگی، اگر آبادی جب 50 کروڑ ہو جائے گی تو پھر جو حال ہوگا اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔

این ایف سی پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام صوبوں میں ایک جیسا نصاب ضروری ہے، این ایف سی کو ختم کرنے کی بات تو ابھی تک نہیں سنی، قرض کی اقساط اور دفاعی اخراجات ادا کرنے کے بعد وفاق کے پاس تنخواہ دینے کے پیسے نہیں ہوتے، وفاق کو قرض لے کر معاملات کو چلانا پڑتا ہے۔

(ن) لیگی رہنما نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت سب کو منانے کا ارادہ ہے، وہ ایک مدبر، منجھے ہوئے سیاستدان اور معاملات کی گہرائی کو سمجھتے ہیں، ان کی مشاورت اور ساتھ ہونا اہمیت کا حامل ہوگا، حکومت کی پوری کوشش ہوگی وہ ان کو ساتھ ملائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق افواہیں زیر گردش تھیں، نئی ترمیم میں وفاق کی جانب سے صوبوں کو دیے جانے والے این ایف سی ایوارڈ (مالیاتی شیئر) کو ختم کرنے کے حوالے سے بھی افواہیں زیر گردش تھیں۔

بعض حلقوں نے نئی ترمیم میں ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام کے حوالے بھی خدشات ظاہر کیے ہیں، تاہم ایک طبقہ ملک میں نئے صوبوں کے قیام کا حامی ہے۔

حال ہی میں سابق میئر لاہور میاں عامر محمود اور وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی جانب سے نئے صوبوں یا انتظامی یونٹس کے قیام کے حق میں بیانات بھی سامنے آئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025