تجارت اور سرمایہ کاری میں متوقع اضافہ ملک کو پائیدار ترقی کی جانب لے جائے گا، وزیر خزانہ
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت ’اچھی حالت‘ میں ہے، جس کا سہرا انہوں نے میکرواکنامک استحکام اور جغرافیائی سیاسی عوامل کو دیا، اور کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری میں متوقع اضافہ آئندہ مہینوں میں ملک کو پائیدار ترقی کی جانب لے جائے گا۔
وزیرِ خزانہ نے یہ بات کراچی میں جاری پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 (پی آئی ایم ای سی-25) کے دوسرے ایڈیشن میں آن لائن خطاب کے دوران کہی۔
اُنہوں نے کہا کہ بطور ملک ہم اس وقت ایک اچھی پوزیشن میں ہیں کیونکہ کئی عوامل اکٹھے ہو کر ایک مثبت صورتحال پیدا کر رہے ہیں، میعادی استحکام اور جغرافیائی سیاسی پسِ ہوا نے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے روایتی شراکت دار، جنہوں نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، اب اس پوزیشن میں ہیں کہ ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم کر سکیں، ہمیں حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) بات چیت سے آگے بڑھ کر تجارت اور سرمایہ کاری کے بہاؤ کو فروغ دینا چاہیے۔
بین الاقوامی سطح پر پالیسیوں کی توثیق
اپنے خطاب میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیوں کے لیے بیرونی سطح پر توثیق ملی ہے، 2 سے 3 سال کے وقفے کے بعد تینوں بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیاں اس وقت ایک مؤقف پر متفق ہیں، نہ صرف اس لحاظ سے کہ انہوں نے رواں سال پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری دکھائی ہے بلکہ ان کا مجموعی معاشی آؤٹ لک بھی ‘مستحکم’ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے، اور چند ہفتے قبل اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان ہونا پاکستانی حکام پر اعتماد کی علامت ہے۔
محمد اورنگزیب کے مطابق تجارت اور سرمایہ کاری میں متوقع اضافہ آئندہ مہینوں میں ملک کو پائیدار ترقی کی جانب لے جائے گا۔
بلیو اکانومی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شروعات نسبتاً محدود سطح سے ہوئی ہے، ہم اس وقت قومی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 0.4 سے 0.5 فیصد بلیو اکانومی سے حاصل کر رہے ہیں، جو کہ تقریباً ایک ارب ڈالر کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کا موجودہ جی ڈی پی 411 ارب ڈالر ہے، لیکن ملک کی حقیقی معاشی صلاحیت 30 کھرب (3 ٹریلین) ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ وزارتِ بحری امور نے ایک واضح ہدف مقرر کیا ہے، جو اگرچہ بلند لیکن بالکل قابلِ حصول ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا 2047 تک بلیو اکانومی کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کا مقصد ’انقلابی اور درست وژن‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہدف تک پہنچنے کے بنیادی ستون مضبوط ہیں، جن میں پہلا ستون ماہی گیری اور آبی زراعت میں مہارت کا حصول ہے، پاکستان کی سمندری خوراک (سی فوڈ) کی برآمدات اس وقت 50 کروڑ ڈالر ہیں، اسے اگلے 3 سے 4 سال میں 2 ارب ڈالر تک بڑھانا ایک قابلِ حصول ہدف ہے۔
وزیرِ خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ ’بطور وزیرِ خزانہ، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پالیسی میں تسلسل یقینی بنایا جائے گا، جو ہم کہیں گے، اس پر عمل بھی ہوگا، یہی تسلسل اس سفر کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ دوسرا اہم ستون بندرگاہوں اور لاجسٹکس کی جدید کاری اور ڈیجیٹل نظام کا فروغ ہے، اسی طرح قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے جدید مالیاتی ذرائع تلاش کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے گرین بانڈز جاری کر چکے ہیں، لیکن اب ہم بلو بانڈز اور مرکب مالیاتی نظام (blended financing) کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے منصوبوں کو فنڈ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ میرین بائیو ٹیکنالوجی اور علاقائی تعاون بھی ترقی کے نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں، جن کا مقصد بلیو اکانومی کے اصولوں کو پاکستان کی مجموعی معاشی تبدیلی کے ایجنڈے میں شامل کرنا ہے۔
آخر میں وزیرِ خزانہ نے پی آئی ایم ای سی کانفرنس میں شریک تمام ماہرین اور وفود کو ثمرآور اور تعمیری مکالمے کی نیک خواہشات پیش کیں اور کہا کہ وہ کانفرنس کے اختتام پر تجاویز اور آرا کے منتظر ہیں۔













لائیو ٹی وی