کم عمر خواتین کو پرکشش سمجھا جاتا ہے، میڈیا اور ادب اسی سوچ سے بھرا ہوا ہے، ثانیہ سعید
سینئر اداکارہ ثانیہ سعید نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کم عمر خواتین کو پرکشش سمجھا جاتا ہے، یہی سوچ میڈیا اور ادب دونوں میں گہرائی سے موجود ہے۔
ثانیہ سعید نے حال ہی میں ’فیسز آف پاکستان‘ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری میں عمر رسیدہ خواتین کے کردار، معاشرتی رویوں اور کہانیوں کے رجحانات پر کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے کہا کہ ہماری انڈسٹری میں بڑی عمر کی خواتین کے لیے بہت کم کہانیاں لکھی جاتی ہیں، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہمارا معاشرہ خواتین کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔
ان کے مطابق معاشرہ عموماً خواتین کو اُس وقت تک پُرکشش سمجھتا ہے جب تک وہ بچے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اس کے بعد ان کی کشش کم سمجھی جاتی ہے اور ہمارا ادب بھی اسی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں بھی یہی رجحان پایا جاتا ہے، جیسے ڈراموں یا فلموں میں یہ تصور عام ہے کہ جتنی کم عمر لڑکی ہوگی، اُس پراجیکٹ کا مواد اتنا ہی زیادہ قابلِ فروخت ہوگا، اسی سوچ کے باعث 35 سالہ خاتون کی کہانیاں نہیں سنائی جاتیں بلکہ اُس عمر کی اداکارہ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ چارپائی پکڑ لے۔
ثانیہ سعید نے کہا کہ حقیقت میں عورت کی کہانی تو اس عمر سے شروع ہوتی ہے، اگر ان کے اپنے کیریئر پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے کبھی بھی اپنی عمر کے مطابق کردار ادا نہیں کیے، ان کے زیادہ تر کردار ان سے عمر میں بڑے تھے اور وہ اکثر ماں کا کردار نبھاتی رہی ہیں۔
اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں ہمیشہ لگتا ہے کہ ماں کا کردار زیادہ گہرائی رکھتا ہے، اس میں محبت، احساس اور اثر انگیزی زیادہ ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایسے کردار ادا کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسے ڈرامے بہت کم لکھے جا رہے ہیں جن کی کہانیاں نوجوانوں کے بجائے بڑی عمر کے افراد کے گرد گھومتی ہیں، تاہم جو لکھاری اس طرح کے موضوعات پر کام کر رہے ہیں وہ حقیقی معنوں میں جرات کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کیونکہ وہ مخصوص روایتی کہانیوں کے دائرے سے باہر نکل کر مختلف اور منفرد موضوعات پر لکھ رہے ہیں۔













لائیو ٹی وی