مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری 18ویں کے خاتمے کے مترادف ہوگی، رضا ربانی

شائع November 4, 2025
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئین میں مجوزہ ترامیم اگر منظور کرلی گئیں تو یہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خاتمے کے مترادف ہوں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی اتحادی پیپلز پارٹی نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے اس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، مجوزہ ترمیم کی اہم خصوصیات کو وکلا اور سیاست دانوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے اسے صوبوں کے وہ حقوق واپس لینے کی کوشش قرار دیا جو 18ویں ترمیم کے تحت دیے گئے تھے۔

رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی خودمختاری سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم دراصل 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش ہیں۔

2010 میں منظور کردہ 18ویں ترمیم نے صوبوں کے خدشات دور کرتے ہوئے کئی وفاقی وزارتیں اور محکمے صوبوں کو منتقل کر دیے تھے، جن میں تعلیم اور آبادی کے محکمے بھی شامل تھے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ نازک سیاسی حالات میں صوبائی خودمختاری سے چھیڑ چھاڑ وفاق پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم نے شدت پسند قوم پرستوں کو سیاسی بحث سے باہر کر دیا تھا اور مجوزہ تبدیلیاں انہیں دوبارہ غیر آئینی سرگرمیوں کی طرف راغب کر سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کو منتقل کی گئی وزارتوں کو واپس لینا وفاقی حکومت کے لیے مالی بوجھ بنے گا اور مالیاتی اختیارات واپس لینا شراکتی وفاقیت کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔

انہوں نے تجویز دی کہ اگر وفاقی حکومت اپنے مالی معاملات نہیں سنبھال سکتی تو صوبوں کو تمام ٹیکس جمع کرنے اور وفاقی اخراجات کو مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے پورا کرنے کی اجازت دی جائے۔

قانون و انصاف کے وزیر مملکت بیرسٹر عقیل ملک نے تصدیق کی کہ اس ترمیم کے بارے میں بات چیت جاری ہے، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت نے ابھی تک کوئی مسودہ تیار نہیں کیا۔

دسمبر 2023 میں بھی پیپلز پارٹی کے کئی سینئر رہنما 18ویں ترمیم میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا اس کی ضمانتوں کے خاتمے کے خلاف تھے، جس سے ان کا مؤقف مسلم لیگ (ن) سے مختلف رہا ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے رضا ربانی، جو اٹھارہویں ترمیم کی منظوری کے وقت سینیٹر تھے، اس ترمیم میں کسی قسم کی تبدیلی کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔

2019 میں انہوں نے پی ٹی آئی حکومت پر الزام لگایا تھا کہ وہ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، 2015 میں انہوں نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے 21ویں آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کے بعد ایوانِ بالا میں آبدیدہ ہو کر کہا تھا کہ انہوں نے یہ ووٹ اپنے ضمیر کے خلاف دیا۔

کارٹون

کارٹون : 11 نومبر 2025
کارٹون : 10 نومبر 2025