عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے کوششیں جلد رنگ لائیں گی، فواد چوہدری

شائع November 5, 2025
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور سیاسی قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ہماری کوششوں کے اثرات اگلے 10 سے 15 دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں محمود مولوی، عمران اسمٰعیل اور فواد چوہدری حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات پر زور دیتے رہے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ ہماری کوششوں کا مقصد ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا اور عمران خان کی رہائی کی راہ ہموار کرنا ہے، جو 2023 سے جیل میں قید ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ پاکستان میں سیاست میں ٹھہراؤ اور عمران خان سمیت سیاسی اسیران کی رہائ کے لیے شروع کی جانیوالی کوششوں کو بڑی ابتدائی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور اس کے اثرات اگلے 10 سے 15 دنوں میں واضع ہونا شروع ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے سمیت عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی یہ کوشش پاکستان کے سیاسی استحکام کے لیے کر رہے ہیں، انشاللہٰ وہ وقت قریب ہے جب فاصلے کم ہوتے نظر آئیں گے، پاکستان کے سیاسی استحکام اور طویل المدتی ترقی کے سفر کے لیے سیاسی تلخیاں کم ہونا ضروری ہیں۔

یاد رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر گزشتہ روز کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ’وہ نہ حکومت سے بات کریں گے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے‘۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے جیل میں ہونے کے باوجود ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے، لیکن ان کے ایکس اکاؤنٹ پر اکثر ایسی پوسٹس ہوتی ہیں جنہیں جیل سے عمران خان کے پیغامات کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔

اپنی پوسٹ میں بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ محمود خان اچکزئی اور راجا ناصر عباس کریں گے، جو پی ٹی آئی کے ساتھ اپوزیشن اتحاد ’تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان‘ کا حصہ ہیں۔

اس پوسٹ میں عمران نے یہ بھی کہا کہ انہیں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا پر مکمل اعتماد ہے، جن پر حالیہ دنوں میں فواد چوہدری نے تنقید کی تھی۔

سیاسی رابطہ مہم

فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور مولوی محمود کی حالیہ سرگرمیاں اس وقت نمایاں ہوئیں جب انہوں نے گزشتہ ہفتے لاہور کے ایک ہسپتال میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔

تاہم، اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات بے نتیجہ رہی، کیونکہ شاہ محمود قریشی کے وکیل نے بتایا کہ اُن کی موکل کے ساتھ کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ان کئی پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل ہیں جو 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق مقدمات میں قید ہیں۔

سابق وزیر خارجہ کو علاج کے لیے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں تینوں سابق رہنماؤں نے ان سے ملاقات کی۔

قریشی کے وکیل رانا مدثر کے مطابق شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران ہوئے اور فوراً پولیس کو کہا کہ اُن کے وکیل کو واپس بلائیں، لیکن جب تک میں پہنچا، یہ مہمان جاچکے تھے، تقریباً 10 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

تاہم سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ شاہ محمود قریشی نے ان سے اتفاق کیا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں تعطل ختم ہونا چاہیے اور انہوں نے اس مقصد کے لیے جیل میں موجود ایک اور پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری سے بھی ملاقات کی۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2025
کارٹون : 13 نومبر 2025