ترکیہ: غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت 37 اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ جاری
ترکیہ کی عدالت نے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور 36 دیگر اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ جاری کر دیے۔
ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم سمیت 37 مشتبہ افراد کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزامات کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ وارنٹس اسرائیل کے غزہ میں شہریوں پر منظم حملوں کی وسیع تحقیقات کے بعد جاری کیے گئے، جنہیں نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے اقدامات قرار دیا گیا ہے۔
یہ تفتیش ان شکایات کے بعد شروع کی گئی تھی، جو متاثرین اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے نمائندوں نے دائر کی تھیں، یہ ایک سول انسانی مشن تھا جو غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اسے اسرائیلی بحریہ نے روک کر تشدد کے بعد ملک بدر کر دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ متاثرین، عینی شاہدین اور بین الاقوامی قانون کے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور سیاسی رہنما براہِ راست حملے کرنے اور ہسپتالوں، امدادی قافلوں اور شہری بنیادی ڈھانچے پر حملے کرنے کے ذمہ دار تھے۔
پراسیکیوٹر کے دفتر نے خاص واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 6 سالہ ہند رجب کا اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے قتل، الاہلی عرب ہسپتال پر بمباری جس میں 500 سے زائد افراد شہید ہوئے، ترک-فلسطینی فرینڈشپ ہسپتال پر حملہ، اور دیگر مظالم بھی کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ اسرائیل کی غزہ پر ناکہ بندی نے جان بوجھ کر شہریوں تک انسانی امداد پہنچنے سے روکا، جو بین الاقوامی قانون کے تحت ایک اضافی جنگی جرم ہے۔
مشتبہ افراد میں نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاٹز، قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر، چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی ہیلوے، اور نیوی کمانڈر ڈیوڈ سار سلامہ شامل ہیں، جن پر نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جرائم کے الزامات ہیں۔
چونکہ یہ افراد فی الحال ترکیہ میں موجود نہیں ہیں، پراسیکیوٹر کے دفتر نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ انٹرنیشنل گرفتاری کے وارنٹس (ریڈ نوٹس) جاری کیے جائیں، تاکہ انہیں حراست میں لے کر ملک منتقل کیا جا سکے۔
تحقیقات استنبول پولیس ڈپارٹمنٹ اور نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) کے تعاون سے ہوئیں، اور اب بھی جاری ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ترکیہ کے قانونی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے سمندری قوانین کے کنونشن کے تحت کیے جا رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکیہ جنگی جرائم کی ذمہ داری اور غزہ کے متاثرین کے لیے انصاف کے لیے پرعزم ہے۔
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے بھی بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق دفاعی وزیر یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹس جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی غزہ پر جنگ کے حوالے سے نسل کشی کا کیس درپیش ہے۔












لائیو ٹی وی