• KHI: Partly Cloudy 21.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 17.3°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 17.3°C

عالمی برادری افغانستان میں دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی غیر قانونی فراہمی رکوائے، پاکستان

شائع November 12, 2025
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد آتشیں ہتھیار گردش میں ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد آتشیں ہتھیار گردش میں ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کو ہتھیاروں کی غیر قانونی فراہمی روکنے کے لیے مؤثر عالمی کارروائی کرے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان طالبان اس حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کی پابندی کریں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ان تنظیموں میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں آنے والی تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی مجید بریگیڈ شامل ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ضبط کیے جانے والے ہتھیاروں کا سراغ ان ذخائر سے ملتا ہے، جو غیر ملکی افواج کے افغانستان چھوڑنے کے بعد وہاں رہ گئے تھے، یا ان غیر قانونی ہتھیاروں سے جو افغانستان کی ’بلیک مارکیٹ‘ میں فروخت ہو رہے ہیں۔

سفیر عاصم افتخار احمد چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے موضوع پر ہونے والے مباحثے میں گفتگو کر رہے تھے، جس کی صدارت سیرا لیون نے بطور سلامتی کونسل کے نومبر کے لیے موجودہ صدر کے طور پر کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں موجود جدید اور مہلک ہتھیاروں کے ذخائر سے سخت تشویش میں مبتلا ہے، کیونکہ یہ ہمساہ ممالک کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔

پاکستانی نمائندے نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد کے پار غیر رجسٹرڈ یا بغیر نشان والے ہتھیاروں کی نقل و حرکت غیر ریاستی مسلح گروہوں، دہشت گرد نیٹ ورکس اور مجرمانہ گروہوں کو سہارا فراہم کرتی ہے، جو خطے کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں قائم دہشت گرد گروہ ان چھوڑے گئے جدید ہتھیاروں کے استعمال سے پاکستان اور خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کالعدم داعش (آئی ایس آئی ایل-کے)، ٹی ٹی پی (تحریکِ طالبان پاکستان) فتنہ الخوارج، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ جیسی دہشت گرد تنظیمیں، جو افغانستان سے بلا خوف و خطر کارروائیاں کر رہی ہیں، بیرونی مالی امداد اور ایک بنیادی غیر مستحکم قوت کی مدد سے ان ہتھیاروں کا استعمال پاکستانی شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

سفیر عاصم احمد نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں اور اپنے ردعمل میں موجود خامیوں کو دور کرنا چاہیے، تاکہ عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کو لاحق ان خطرات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کی غیر قانونی منتقلی اور ان کا بے قابو استعمال براہِ راست تنازعات کو طویل اور شدید بناتا ہے، سماجی و اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور خصوصاً علاقائی سطح پرامن و استحکام کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ’چھوٹے ہیں نہ ہلکے‘ کیونکہ یہ ترقی کے امکانات کو محدود کرتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال ہوتے ہیں اور امن و استحکام کے لیے خطرہ بنتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نئی ٹیکنالوجیز نے غیر قانونی اسلحہ سازی اور اس کے پھیلاؤ میں نئی مشکلات پیدا کی ہیں، لیکن بین الاقوامی تعاون اور مؤثر کنٹرول کے نئے مواقع بھی فراہم کیے ہیں جن سے مکمل طور پر فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے 3D پرنٹ کیے گئے ہتھیاروں اور آن لائن ہتھیار سازی کے ڈیجیٹل خاکوں کے پھیلاؤ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

دنیا بھر میں ایک ارب ہتھیار زیر گردش

اس سے قبل اقوام متحدہ اور سول سوسائٹی کے سینئر رہنماؤں نے بھی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے چھوٹے اور ہلکے ہتھیاروں کے خونی اور غیر مستحکم بہاؤ کو روکنے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کے ڈپٹی ہائی ریپریزنٹیٹو برائے تخفیفِ اسلحہ، ادیجی ایبو نے بتایا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد آتشیں ہتھیار گردش میں ہیں، ان کا مسلسل پھیلاؤ دنیا بھر میں جاری سلامتی کے بحرانوں کی علامت اور محرک بھی ہے ۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی تازہ 2 سالہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ عالمی و علاقائی سطح پر کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے، لیکن بڑے چیلنجز اب بھی باقی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اسلحہ کی تجارت اور چھوٹے و ہلکے ہتھیاروں کا غلط استعمال دنیا بھر میں تشدد، دہشت گردی اور منظم جرائم کو ہوا دے رہا ہے، جیسا کہ لیبیا، یمن، ہیٹی اور دیگر ممالک میں اسلحہ پر پابندیوں کی بار بار خلاف ورزیوں سے ظاہر ہوتا ہے۔

قومی ذخائر یا ترسیل کے کسی بھی مرحلے سے ہتھیاروں کی چوری انہیں غیر ریاستی گروہوں کے ہاتھوں میں پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غیر قانونی طور پر تیار کیے گئے ہتھیار، بشمول 3D پرنٹڈ گنز، اب کئی بلیک مارکیٹس میں دستیاب ہیں۔

ادیجی ایبو نے کہا کہ عام شہریوں کی جانب سے ہتھیاروں کی غیر قانونی خریداری اکثر کمزور حکمرانی اور ناقابلِ اعتماد سلامتی کے نظام کی علامت ہوتی ہے، ایسے حالات میں لوگ تحفظ یا خود دفاع کے لیے مسلح ہو جاتے ہیں، لیکن یہ ہتھیار اکثر انسانی المیوں کا ذریعہ بن جاتے ہیں جب ان پر مؤثر کنٹرول نہ ہو۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف 2024 میں ہی چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے 48 ہزار عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، جو 2023 کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025