27 ویں ترمیم میں تکنیکی مسئلہ نہیں، آج قومی اسمبلی سے منظور کرالیں گے، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں کوئی ٹیکینکل مسئلہ نہیں ہے، تمام ترامیم ان شااللہ آج قومی اسمبلی سے منظوری کرالی جائیں گی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اگر کسی قسم کی ترمیم کی ضرورت پڑی تو اُس حد تک سینیٹ میں دوبارہ پیش کریں گے، جہاں کوئی ابہام ہو اُس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم میں کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں ہے، آج قومی اسمبلی سے منظور کرالیں گے، کسی قسم کی مزید ترمیم کی ضرورت پڑی تو اُس حد تک سینیٹ میں دوبارہ پیش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں کوئی ابہام ہو اُس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، ترمیم آج قومی اسمبلی میں لیکر جائیں گے، جس پر بحث ہوگی، ترمیم کرنے کا اختیار وزیر کے پاس ہوتا ہے کابینہ سے منظوری ضروری نہیں ہوتی۔
منگل کو اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ روز انتقال کر جانے والے سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت سے کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل 2025 پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں، دیگر ممالک میں بھی ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعےکی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے موقع پر فضل الرحمٰن کے کہنے پر آئینی بینچ پر اتفاق کیا گیا، 26ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے بجائے بینجز پر اتفاق کیا پھر ترمیم منظور ہوئی، ہمیشہ آئین میں ترمیم اکثریت کی حمایت سے کی جاتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ معرکہ حق میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی، معرکہ حق میں پاکستان کی فتح کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی، قوم کے بہادرسپوت کو مشاورت کے بعد فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا گیا، ضروری سمجھا گیا کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کو قانونی دائرہ کار میں لایا جائے۔
وزیر قانون نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ چیف آف دی آرمی اسٹاف کی تعیناتی آرمی ایکٹ کے تحت وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت کی جانب سے کی جاتی ہے جبکہ فیلڈ مارشل ایک فائیو اسٹار عہدہ ہے جو اور بھی بہت سے ممالک میں ہے جن میں دولت مشترکہ کے ممالک بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات رہتا ہے، اس اعتراف کو آئینی ترمیم میں طے کردیا گیا ہے، ہم ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ ان اعلیٰ عہدوں پر تعیناتیوں کو جب کبھی بھی واپس لیا گیا تو اس کے اثرات کیا آئے ہیں۔












لائیو ٹی وی