• KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C
  • KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C

کراچی: کلثوم بائی ولیکا ہسپتال میں علاج کرانے والے 18 بچے ایچ آئی وی کا شکار

شائع November 17, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کے سائٹ ٹاؤن کے غریب اور گنجان آباد علاقے میں بچوں میں ایچ آئی وی (ہیومن امیونوڈیفیشنسی وائرس) کے پھیلاؤ سے صحت کا ایک سنگین بحران ابھر رہا ہے، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ایک سال کی عمر کے بچے بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں، اور کم از کم 2 بچوں کی موت بھی ہو چکی ہے، جبکہ متاثرہ بچوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس بحران کا مرکز کلثوم بائی ولیکا سوشل سیکیورٹی سائٹ ہسپتال (ولیکا ہسپتال) ہے، جہاں مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے لائے گئے بچوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب مقامی لوگوں نے اپنے مقامی حکومتی نمائندوں اور سیاسی قیادت کے تعاون سے اس حقیقت کو جان کر سخت موقف اختیار کیا۔

سائٹ ٹاؤن میں پٹھان کالونی اور باوانی چالی کے علاقوں پر مشتمل یوسی ون کے نائب چیئرمین ارشاد خان نے بتایا کہ اگست 2025 میں 18 ماہ کی ایک بچی بیمار ہوئی اور ولیکا ہسپتال میں داخل کرائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کا بخار اور کمزوری برقرار رہی تو اسے نجی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹرز کو شبہ ہوا کہ بچی کو شاید کوئی اور سنجیدہ مسئلہ ہے، انہوں نے مختلف ٹیسٹ کیے جس کے بعد بچی میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی، نجی ہسپتال کے ڈاکٹرز نے جب کے پچھلے علاج کے حوالے سے معلوم کیا تو انہیں آگاہ کیا گیا کہ اس کا ولیکا ہسپتال میں علاج ہوچکا ہے، جس کے باعث خطرے کی گھنٹی بج گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ہم نے علاقے کی سیاسی جماعتوں جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی اور اے این پی کی مقامی قیادت پر مشتمل 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ارشاد خان کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی نے سختی کے ساتھ ولیکا ہسپتال کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ چند ماہ میں زیر علاج رہنے والے تمام بچوں کی ایچ آئی وی اسکریننگ کرے، جس کی ابتدائی جانچ میں کم از کم 18 بچے ایچ آئی وی مثبت پائے گئے جن کی عمر ایک سے نو سال کے درمیان ہے۔

ارشاد خان نے بتایا کہ اس سنگین مسئلے کے باوجود ہسپتال انتظامیہ میں سنجیدگی نہیں دکھائی دیتی اور محکمہ صحت کی طرف سے بھی کوئی فوری قدم نہیں اٹھایا جا رہا، کمیٹی روزانہ ہسپتال کا دورہ کرتی ہے، مگر کوئی موثر جواب نہیں ملتا، علاقے میں سیکڑوں بچے ایسے ہیں جو اب بھی گھروں، سڑکوں اور اسکولوں میں موجود ہیں، اس لیے یہ مسئلہ ممکنہ طور پر بہت وسیع ہے۔

ولیکا ہسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اسکریننگ جاری ہے اور کچھ بچے ایچ آئی وی پازیٹو پائے گئے ہیں، مگر متاثرہ بچوں کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔

سندھ کے محکمہ صحت کی ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر کنول مصطفیٰ نے کہا کہ ان کی ٹیم نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے ہسپتال میں اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی سینٹر قائم کیا ہے اور علاقے میں ایچ آئی وی علاج اور نگہداشت کی سہولتوں کو بڑھا رہے ہیں، سندھ بھر میں 31 آرٹ سینٹر قائم کیے گئے ہیں جو ایچ آئی وی بازیٹوافراد اور ان کے بچوں کو مفت مشاورت، تشخیص اور علاج فراہم کرتے ہیں۔

ڈاکٹر کنول نے کہا کہ پاکستان میں ایچ آئی وی کا پھیلاؤ کئی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے غیر قانونی ڈاکٹر کا سرنج یا آئی وی ڈرپس کا دوبارہ استعمال، غیر ریگولیٹڈ بلڈ بینک، غربت اور ناخواندگی، بہت سے پاکستانی انجکشن کو فوری آرام دینے والا حل سمجھتے ہیں، جس کی وجہ سے انجکشنز کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، اس کے علاوہ اتائیوں اور منشیات استعمال کرنے والے افراد کے خطرناک رویے، اور پانچ سال سے کم بچوں میں خون کی کمی کی وجہ سے خون کی منتقلی کی ضرورت ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔

ارشاد خان نے بتایا کہ وہ اور کمیٹی کے دیگر اراکین نے ولیکا ہسپتال کے دوروں کے دوران سرنج دوبارہ استعمال ہوتے ہوئے خود دیکھا اور ہسپتال کے بعض عملے نے بھی اس کی تصدیق کی، ان کے مطابق یہ حکومت کے ہسپتال میں ممکن ہونا حیران کن ہے اور یہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہو سکتا ہے۔

یہ منظرنامہ ظاہر کرتا ہے کہ سائٹ ٹاؤن کے بچوں میں ایچ آئی وی کا پھیلاؤ ایک سنگین اور فوری توجہ طلب مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے ہسپتال انتظامیہ اور حکومت کی سنجیدگی اور فوری کارروائی ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025