ایڈز ایسا مہلک اور جان لیوا مرض ہے جس کا اب تک علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔

1981 میں منظر عام پر آنے والے اس مرض کے حوالے سے ہر سال یکم دسمبر کو ورلڈ ایڈز ڈے منایا جاتا ہے اور اس سال کی تھیم چیک یور اسٹیٹس یعنی اپنا معائنہ کرائے ہے۔

جیسا کہ آپ کو علم ہوگا کہ انسانی جسم میں مختلف بیماروں سے بچنے کے لیے ایک طاقتور دفاعی نظام کام کررہا ہوتا ہے اور ایڈز اسی کو ناکارہ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایچ آئی وی ایڈز کا علاج دریافت؟

پاکستان میں مریضوں کی تعداد

نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام (این اے سی پی) کے نیشنل پروگرام منیجر ڈاکٹر بشیر خان اچکزئی نے اس عالمی دن کے حوالے سے جمعے کو اپنے ایک بیان میں بتایا کہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب ایچ آئی وی پازیٹو مریض موجود ہیں، جن میں سے 25 ہزار این اے سی پی میں رجسٹر ہیں، جن میں سے 15 ہزار سے زائد کا اینٹی retroviral علاج کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن نے بتایا تھا کہ حکومت پاکستان کو اس بیماری پر خصوصی توجہ دینی چاہیے ورنہ پورے ملک کا بجٹ بھی اس بیماری کے خاتمے کے لیے کم پڑے گا۔ کے پی ایڈز کنٹرول پروگرام کے منیجر ڈاکٹر سلیم کے مطابق صوبے میں ایڈز کے شکار افراد کی تعداد 4266 ہے جبکہ بلوچستان میں یہ تعداد 5 ہزار سے زائد، سندھ میں 56 ہزار سے زائد ہے تاہم پنجاب کے اعدادوشمار اس حوالے سے واضح نہیں۔ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد میں ایچ آئی وی ایڈز کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سرنج کو بار بار استعمال کرتے ہیں جبکہ جسمانی تعلقات دوسرا بڑا خطرہ ہے، اسی طرح خون کی منتقلی کے عمل کے حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں۔

ایڈز کیا ہے؟

ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ ائی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ جنسی بے راہ روی، ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کرنے، وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے، جیسے ناک، کام چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والا آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے لیے دوران استعمال ہونے والے آلات سے کسی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔ درحقیقت ایڈز ایچ آئی وی وائرس کی آخری اسٹیج کو کہا جاتا ہے، اگر ایچ آئی وی کا علاج نہ کرایا جائے تو مدافعتی نظام تباہ ہوکر ایڈز کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

علامات

اس کی ابتدائی علامت معمولی زکام ہوسکتا ہے جس پر عموماً دھیان نہیں دیا جاتا جبکہ ایڈز کا مریض مہینوں یا برسوں تک صحت مند بھی نظر آتا ہے یعنی وہ بتدریج ایڈز کا مریض بنتا ہے۔ دیگر بڑی علامات میں بہت کم وقت میں جسمانی وزن دس فیصد سے کم ہوجانا، ایک مہینے سے زیادہ اسہال رہنا، ایک مہینے سے زیادہ بخار رہنا وغیرہ۔

ایڈز سے بچا کیسے جائے؟

ہمیشہ اپنے شریک حیات تک محدود رہیں اور جنسی بے راہ روی سے بچیں، اگر انجیکشن لگوانا ہے تو ہمیشہ نئی سرنج کا استعمال کریں، خون کی منتقلی اسی صورت میں کروائیں جب ضروری ہو جبکہ اس بات کو یقنی بنائیں کہ خون ایڈز کے وائرس سے پاک ہو۔ یہ مرض کسی مریض کے ساتھ گھومنے، ہاتھ ملانے یا کھانا کھانے سے نہیں پھیلتا، لہذا مریض سے دور بھاگنے کی ضرورت نہیں۔

علاج

اگر ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کے بعد علاج نہ کرایا جائے تو اس سے دیگر امراض جیسے تپ دق، بیکٹریل انفیکشن، کینسر اور سرسام کا خطرہ بڑھتا ہے، جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ایچ آئی وی لاعلاج مرض ہے مگر علاج سے اس وائرس کو کنٹترول کرکے مریض صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔ پاکستان بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے لیے 33 مراکز موجود ہیں جہاں مفت ٹیسٹ اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں