• KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C
  • KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C

نیٹو نے روس کا مقابلہ کرنے کیلئے نئے اینٹی ڈرون دفاعی سسٹم کا تجربہ کرلیا

شائع November 19, 2025
گوگل کے سابق سی ای او کی حمایت یافتہ فرم کی ٹیکنالوجی روسی ڈرونز کو مارنے میں افادیت ثابت کر چکی ہے — فائل فوٹو: نیٹو/فیس بک
گوگل کے سابق سی ای او کی حمایت یافتہ فرم کی ٹیکنالوجی روسی ڈرونز کو مارنے میں افادیت ثابت کر چکی ہے — فائل فوٹو: نیٹو/فیس بک

پولش فوجیوں نے منگل کے روز ایک ڈرون کو پک اپ ٹرک کی پچھلی نشست سے لانچ کیا، جب وہ یوکرین کی سرحد سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ایک نئے امریکی ساختہ نظام کے استعمال کی تربیت دے رہے تھے، جو روس کے خطرے کے خلاف بنایا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق آپریٹر کی رہنمائی میں یہ بغیر پائلٹ والا طیارہ سرد آسمان میں اپنے ہدف کی تلاش میں اڑایا گیا، جو ماسکو کی جانب سے باقاعدگی سے یوکرین کے خلاف استعمال کیے جانے والے حملہ آور ڈرونز کے مشابہ تھا۔

میروپس سسٹم کی تعیناتی نیٹو کی اپنی مشرقی سرحد کو مضبوط کرنے کی ہنگامی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے بعد اتحاد نے ستمبر میں پولینڈ میں روسی ڈرونز کو مار گرانے کے لیے طیارے بھیجے تھے۔

اس واقعے اور یوکرین پر روسی حملے کے 4 سال گزرنے پر دیگر یورپی ممالک میں غیر واضح ڈرون پروازوں کے ایک سلسلے کے بعد یہ براعظم کی کمزوریوں کے لیے ایک ’ویک اپ کال‘ ثابت ہوا۔

جواب میں، نیٹو نے روس کے قریب ترین اپنی افواج کو مضبوط کیا اور یورپی یونین نے جلدی میں اینٹی ڈرون دفاعی نظام بنانے کے منصوبے تیار کیے۔

نیٹو کی سفارش پر، پولینڈ اور مشرقی سرحد کے ملک رومانیہ نے جلدی میں چند میروپس سسٹمز حاصل کیے تاکہ قلیل مدتی خلا کو پر کیا جا سکے۔

یہ ٹیکنالوجی جسے گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمٹ کی حمایت یافتہ فرم نے تیار کیا ہے، پہلے ہی یوکرین میں روسی ڈرونز کو مارنے میں اپنی افادیت ثابت کر چکی ہے۔

امریکی جنرل کرٹس کنگ نے پولینڈ کے فوجی اڈے پر تربیت کا مشاہدہ کرنے کے لیے موجود صحافیوں سے کہا کہ یہ نظام روس کے ’شاہد‘ ڈرونز کو مارنے میں سب سے مؤثر قاتلوں میں سے ایک ہے، جو ایرانی ساختہ ڈرونز ہیں جنہیں روس بڑے پیمانے پر استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اندازہ لگاتے ہیں کہ یوکرین میں مارے گئے 40 فیصد ڈرونز کا سہرا اسی نظام کو جاتا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ نسبتاً سستا بھی ہے۔

ستمبر میں نیٹو کو اپنے جدید ایف-35 فائٹر جیٹس استعمال کرنے پڑے تھے، جن کی لاگت ہر ایک کے لیے 10 لاکھ ڈالر تھی، جب کہ روسی ڈرونز کی قیمت چند ہزار ڈالرز تھی۔

یہ واضح طور پر غیر مستحکم تھا کیونکہ کریملن باقاعدگی سے یوکرین میں سیکڑوں ڈرونز کے جتھے بھیجتا رہا ہے۔

اس کے مقابلے میں میروپس سسٹم کے ذریعے فائر کیے جانے والے ڈرون کی قیمت تقریباً 15 ہزار ڈالر ہے۔

میروپس دشمن کے ڈرون کو نشانہ بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال کر سکتا ہے، یہ چند ایسے نظاموں میں سے ایک ہے جنہیں نیٹو کے ممالک آزماتے رہے ہیں تاکہ زیادہ صلاحیتیں جلد از جلد استعمال میں لائی جا سکیں۔

پولش، رومانیہ اور امریکی فوجیوں نے اسے سنبھالنے کے لیے تقریباً 20 دن کی تربیت حاصل کی ہے۔

امریکی سارجنٹ کورے مائزر نے کہا کہ ایک بار جب آپ اسے ہاتھ میں لے لیتے ہیں، تو سیکھنا کافی آسان ہے، ہمارے نوجوانوں کے لیے، جب تک آپ ایک ایکس بکس کنٹرولر کے ساتھ اچھے ہیں، یہ بہت آسان ہے۔

چونکہ نیٹو کے پاس ایسے اینٹی ڈرون سسٹمز کی تعداد محدود ہے اور اسے بڑی رقبے کی حفاظت کرنی ہے، اس لیے روسی حملوں کے خلاف اتحاد کی مشرقی سرحد کو مکمل طور پر محفوظ بنانا تقریباً ناممکن ہے۔

برطانیہ کے آر یو ایس آئی تھنک ٹینک کے فوجی ماہر رابرٹ ٹولاسٹ نے کہا کہ ایسے وسیع علاقے کی مؤثر حفاظت کرنا تقریباً ناممکن ہو سکتا ہے، اس کے بجائے، عہدیدار اور تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ نظام بہترین طریقے سے اہم مقامات جیسے بجلی کے اسٹیشنز، ہوائی اڈے اور فوجی اڈوں کے ارد گرد تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ڈنمارک، جرمنی اور بیلجیم جیسے ممالک میں حالیہ ڈرون خلل کے واقعات کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے، جب کہ یورپی یونین کی اپنی صلاحیتیں تیار کرنے کی کوششیں وقت لیں گی۔

پولش کمانڈروں نے کہا کہ وہ امریکی نظام کو ایک عبوری حل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

پولش فوج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل اسٹانسلاو چوزنک نے کہا کہ یہ نظام اب یوکرین میں جنگی تجربہ حاصل کر چکا ہے، اور وہاں کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، لہٰذا ہم نے اسے خلا کو پر کرنے کے لیے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025