16 سالہ شامی لڑکی کو ’انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز‘ سے نواز دیا گیا
7 برس کی عمر میں شام کے محصور شہر حلب سے ٹوئٹ کرکے دنیا کی توجہ حاصل کرنے والی 16 سالہ شامی لڑکی کو بدھ کے روز جنگ سے متاثرہ بچوں کی وکالت پر ’کِڈز رائٹس پرائز‘ سے نوازا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کڈز رائٹس فاؤنڈیشن نے بتایا کہ بانا العبد کو 2016 میں اپنے خاندان کے ساتھ ترکی منتقل کیا گیا تھا، انہیں خاندانوں کو دوبارہ ملانے، اسکولوں کو دوبارہ کھولنے، غزہ، سوڈان، یوکرین اور شام جیسے تنازع زدہ علاقوں میں بچوں کو عملی امید فراہم کرنے پر ’انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز‘ دیا گیا۔
پرائز وصول کرنے یکے بعد اپنے خطاب میں بانا العبد نے کہا کہ ’ایک ایسی آواز کے ساتھ جو خوف نہیں جانتی، میں سابق شامی صدر بشار الاسد، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، سوڈانی سرداروں اور دنیا بھر کے تمام جنگی سرداروں سے پوچھتی ہوں کہ کتنے بچوں کی زندگیاں اور خواب جنگوں کے ہاتھوں چھین لیے گئے؟
انہوں نے کہا کہ کتنے بچے ایسے نظام کے ہاتھوں مار دیے گئے، جو اپنے ہی شہریوں کو قتل کرتا ہے، کتنے وہ ہیں جو ایسے مجرم کے ہاتھوں تباہ ہوئے جو جنگ کو سیاسی ایجنڈے کے طور پر بیچتا ہے؟ کتنے وہ ہیں جنہیں ایک ایسی طاقت نے نگل لیا جو جارحیت کو ‘سیکیورٹی’ کے نام پر جائز ٹھہراتی ہے؟ اور کتنے وہ ہیں جن کی زندگیاں اُن لوگوں نے برباد کیں جنہوں نے تشدد کو دانستہ پالیسی بنا لیا ہے؟
یہ خطاب اسٹاک ہوم سٹی ہال میں کیا گیا۔












لائیو ٹی وی