روس۔یوکرین جنگ بندی کیلئے مذاکرات: کیف اور روستوف پر حملوں میں 9 افراد ہلاک
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران کیف اور روستوف پر حملوں میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیف ایسا سمجھوتہ چاہتا ہے جو یوکرین کو مضبوط کرے، کمزور نہ کرے۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرینی حملے میں روستوف ریجن میں 3 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔
یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے مطابق، روس کی رات گئے کیف پر بمباری سے 6 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات گئے حملوں کے دوران یوکرین کے تقریباً 250 ڈرون مار گرائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی فوجی اہلکار ابوظبی میں یوکرین اور روس کے وفد سے ملاقات کریں گے۔
یورپی اتحادیوں نے امریکی امن تجویز کی نظرِ ثانی کی کوششوں کا محتاط خیرمقدم کیا ہے، جس پر ابتدا میں تنقید کی گئی تھی کہ وہ روس کے زیادہ سے زیادہ مطالبات کے حق میں جھکی ہوئی ہے۔
یوکرین کے روسی ریفائنری اور ٹرمینل پر حملے
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے روس کے جنوبی علاقے کریسنودار میں واقع ایک آئل ریفائنری اور بلیک سی کی بندرگاہ نووروسیسک میں ایک آئل ٹرمینل کو نشانہ بنایا ہے۔
فیس بک پر جاری ایک بیان میں فوج نے کہا کہ ٹینکروں پر تیل لوڈ اور ان لوڈ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات اور ڈیوائسز کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج نے مزید کہا کہ اس نے روستوف ریجن کے شہر ٹاگانروگ میں بیرییف فوجی طیارہ ساز پلانٹ پر حملے میں روس کے A-60 جاسوسی طیارے کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
جنگ بندی کا ترمیمی منصوبہ نہیں ملا، کریملن
کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو کو جنیوا مذاکرات کے بعد یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے نیا ترمیم شدہ امریکی منصوبہ اب تک موصول نہیں ہوا۔
ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ فی الحال، ایک ہی ٹھوس چیز ہے، امریکی منصوبہ، یعنی ٹرمپ کا منصوبہ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مذاکرات کے لیے ایک بہت اچھی بنیاد بن سکتا ہے۔ ہم اب بھی اسی مؤقف پر قائم ہیں۔
یورپ کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے، پیسکوف نے کہا کہ یورپی ممالک کی شمولیت کے بغیر براعظم کے سیکیورٹی انتظامات پر بات کرنا ناممکن ہو گا، اس لیے کسی مرحلے پر ان کی شرکت ضروری ہو گی۔
’جنیوا مذاکرات کے بعد معاہدہ قبل از وقت‘
روسی تجزیہ کار نے کہا کہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات یوکرین اور روس کے درمیان بنیادی مسائل پر نہیں پہنچ سکے، اور جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے کی بات کرنا ابھی بہت جلدی ہے۔
خارجہ پالیسی تھنک ٹینک ’ویلڈائی ڈسکشن کلب‘ کے رکن اور روسی انٹرنیشنل افیئرز کونسل کے ڈائریکٹر جنرل اینڈری کورٹونوف نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ کسی معاہدے کی بات کرنا قبل از وقت ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرینی اور یورپی مذاکرات کاروں نے ٹرمپ کی تجویز کے بارے میں ’ایک طرح کا الا کارٹے طریقہ‘ اپنایا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے ابتدائی منصوبے میں سے وہ نکات چن لیے جو شاید کم متنازع اور ان کے لیے زیادہ قابلِ قبول تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نکات زیادہ تر ’تکنیکی اور عملی‘ امور سے متعلق تھے، جیسے جنگی قیدیوں کی رہائی اور زاپوریزیا جوہری پاور پلانٹ کا انتظام، لیکن سرحدوں اور یوکرین کے مستقبل کے درجے جیسے بنیادی سوالات ابھی تک حل ہوتے نظر نہیں آتے۔
کورٹونوف نے کہا کہ انہیں پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے، زیلنسکی کہتے ہیں کہ ان پر صرف ان کی اور پیوٹن کی براہِ راست بات چیت میں گفتگو ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین نہیں کہ یہ طریقہ ماسکو کو پسند آئے گا، کیونکہ کریملن واضح طور پر ایک جامع پیکج معاہدے پر زور دیتا ہے، جس میں صرف عملی نہیں بلکہ اصولی مسائل بھی شامل ہوں‘۔
رومانیہ نے لڑاکا طیارے روانہ کردیے
رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ڈرونز کا پیچھا کرنے کے لیے لڑاکا طیارے بھیجے گئے ہیں۔
رومانیہ کے وزیرِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ لڑاکا طیاروں کو ان ڈرونز کا سراغ لگانے کے لیے روانہ کیا گیا جو ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر چکے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ان میں سے ایک ڈرون اب بھی ملک کے اندر مزید آگے بڑھ رہا تھا۔
رومانیہ کے دو یورو فائٹر طیاروں نے جنوب مشرقی شہر تُلچیا میں ایک ڈرون کی نگرانی کی، جس کے بعد وہ دوبارہ یوکرین میں داخل ہو گیا۔
فوج نے بعد میں گَلاٹسی شہر میں دوسری خلاف ورزی کے بعد دو ایف-16 طیارے بھی روانہ کیے۔
ڈرونز کی یہ دراندازیاں اسی نوعیت کے سلسلہ وار واقعات کا حصہ ہیں، جنہوں نے نیٹو کے مشرقی محاذ پر کشیدگی بڑھا دی ہے۔
رومانیہ کے قوانین کے مطابق اگر جان یا املاک کو خطرہ ہو تو ڈرونز کو مار گرایا جا سکتا ہے، تاہم اب تک اس قانون پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔












لائیو ٹی وی