ٹرمپ کا ڈیڈ لائن کے مطابق یوکرین-روس جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے 27 نومبر (جمعرات) کی مقررہ تاریخ سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے پر رضامند کرنے کی جلدی نہیں کر رہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس رپورٹ کو بھی نظر انداز کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف نے روسیوں کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ اس موضوع پر ٹرمپ سے کیسے بات کریں۔
ٹرمپ نے ایئر فورس ون پر فلوریڈا جاتے ہوئے ’تھینکس گیونگ‘ کی چھٹی منانے کے دوران رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مذاکرات کار روس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت کر رہے ہیں اور ماسکو نے کچھ رعایتیں دینے پر اتفاق کیا ہے، تاہم انہوں نے ان کی تفصیل نہیں بتائی۔
جنگ ختم کرنے کے لیے تیار کیا گیا امریکا کا فریم ورک گزشتہ ہفتے رپورٹ ہوا تھا، جس سے خدشہ پیدا ہوا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کو ایسے امن معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تیار ہو سکتی ہے جو ماسکو کے حق میں زیادہ جھکا ہوا ہو۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اگلے ہفتے ماسکو جائیں گے، تاکہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں اور ان کے داماد جیرڈ کشنر، جو غزہ معاہدے کی مذاکرات میں شامل تھے، بھی اس معاملے میں شریک ہیں۔
ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں جمعرات کی چھٹی کو وہ دن قرار دیا تھا، جب وہ چاہتے تھے کہ یوکرین معاہدے پر رضامند ہو جائے تاکہ روس کی یوکرین میں جنگ ختم ہو سکے۔
لیکن اب وہ اور ان کے معاونین کسی سخت آخری تاریخ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ معاہدہ جلد از جلد ہو جائے۔
ٹرمپ نے صدر کے جہاز پر کہا کہ میرے لیے آخری تاریخ وہ ہے جب یہ ختم ہو جائے۔
بلومبرگ نیوز نے رپورٹ کیا کہ وٹکوف نے 14 اکتوبر کو روسی صدر پیوٹن کے اعلیٰ خارجہ پالیسی معاون یوری اوشاکوف سے ٹیلیفون پر کہا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے جنگ بندی کے منصوبے پر مل کر کام کریں اور پیوٹن اسے ٹرمپ کے ساتھ اٹھائیں۔
بلومبرگ کے مطابق وٹکوف کی ہدایات میں یہ بھی شامل تھا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے وائٹ ہاؤس دورے سے پہلے ٹرمپ-پیوٹن کال ترتیب دی جائے اور حال ہی میں طے پانے والے غزہ معاہدے کو مذاکرات میں استعمال کیا جائے۔
رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اس کال کی ریکارڈنگ نہیں سنی جس پر بلومبرگ کی کہانی مبنی تھی، لیکن وہ حیران نہیں ہیں، کیونکہ یہی ایک ڈیل میکر کرتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک عام مذاکرات کی صورت ہے، میں تصور کرتا ہوں کہ وہ یوکرین سے بھی یہی بات کر رہے ہوں گے، ایسا لگتا ہے کہ روس کو جنگ میں برتری حاصل ہے اور یوکرین کے لیے بہترین مفاد یہ ہوگا کہ وہ معاہدے تک پہنچ جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ یوکرینی علاقے ’روس کے ذریعے اگلے چند مہینوں میں حاصل کیے جا سکتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتیں یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں ہیں۔












لائیو ٹی وی