مریخ پر پہلی بار بجلی کی موجودگی کا سراغ لگالیا گیا
ناسا کے ایک روور نے پہلی بار مریخ پر بجلی (لائٹننگ) کے شواہد ریکارڈ کیے ہیں، جہاں اس کے مائیکروفون نے چھوٹے چھوٹے ’زَیپس‘ کی آوازیں ریکارڈ کیں، جو سیارے پر مسلسل چلنے والے گرد و غبار کے طوفانوں کے دوران پیدا ہوتی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سائنس دان طویل عرصے سے یہ بحث کرتے رہے ہیں کہ آیا مریخ کے گرد آلود اور کم معلوم ماحول میں برقی اخراج پیدا ہو سکتا ہے یا نہیں۔
لیکن اب نیچر جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، ناسا کا پرسویئرنس روور (جو 2021 سے سرخ سیارے پر گھوم رہا ہے) انجانے میں ہی بجلی کی یہ آوازیں ریکارڈ کر رہا تھا، یہ زمین پر دکھائی دینے والی زوردار، کئی کلومیٹر طویل بجلی کی چمک جیسی نہیں ہیں۔
تحقیق کے مرکزی مصنف باپتیست شید (سی این آر ایس، فرانس) نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس کے بجائے یہ ’چھوٹی چھوٹی چنگاریاں‘ ہیں، بالکل ویسی جیسے ’خشک موسم میں گاڑی کا دروازہ چھوتے وقت محسوس ہونے والی ہلکی سی جامد بجلی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کم ہونے کے باوجود یہ برقی اخراج ’ہر وقت اور مریخ کے ہر حصے میں‘ ہو رہے ہیں۔
یہ عمل اُس وقت شروع ہوتا ہے جب باریک مٹی کے ذرات ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں، اس سے وہ الیکٹرانز سے چارج ہو جاتے ہیں اور یہ توانائی چند سینٹی میٹر (یا چند ملی میٹر) لمبی برقی قوس کی صورت میں خارج ہوتی ہے، جو ایک قابلِ سماعت جھٹکے (شاک ویو) کی آواز پیدا کرتی ہے۔
شید نے وضاحت کی کہ زمین پر بھی صحرائی علاقوں میں گرد کے طوفان اور گرد آلود بگولے برقی میدان پیدا کرتے ہیں، لیکن وہ شاذ و نادر ہی کسی بجلی کے اخراج میں تبدیل ہوتے ہیں، تاہم مریخ پر، کم فضائی دباؤ اور ماحول کی ساخت کے باعث، اتنی زیادہ برقی چارج جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ خارجہ پیدا ہو جائے۔
یہ مظہر اُس وقت سے نظریاتی طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے، جب مریخ کی کھوج شروع ہوئی تھی، اور اسے تجربہ گاہ میں بھی دوبارہ پیدا (ری پروڈیوس) کیا جا چکا ہے۔












لائیو ٹی وی