’دھرندر‘ کو مشرق وسطی کے کئی ممالک میں پابندی کا سامنا
بھارت کی نئی پروپیگنڈا فلم ’دھُرندھر‘ کو مبینہ طور پر خلیجی ممالک میں پاکستان مخالف مواد کے باعث پابندی کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فلم چھ ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ریلیز ہونے سے روک دی گئی ہے، حالانکہ فلم ساز مشرقِ وسطیٰ میں اس کی نمائش کے لیے بھرپور کوشش کر رہے تھے۔
فلم سے تعلق رکھنے والے ایک فرد نے ’بالی وڈ ہنگامہ‘ کو بتایا کہ “یہ خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا رہا تھا کیونکہ فلم کو ‘پاکستان مخالف’ تصور کیا جا رہا ہے۔ ٹیم نے کوشش ضرور کی، مگر کسی بھی ملک نے فلم کے مواد کی منظوری نہیں دی۔ اسی وجہ سے ’دھُرندھر‘ کسی بھی خلیجی ملک میں ریلیز نہیں ہو سکی۔”
متعدد بھارتی نشریاتی اداروں نے اپنی رپورٹس میں اسی دعوے کا حوالہ دیا ہے۔
ادیتیا دھر کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم جنہوں نے ’یوری: دی سرجیکل اسٹرائیک‘ (2019) اور ’آرٹیکل 370‘ (2024) جیسی فلمیں بنائیں، 5 دسمبر کو ریلیز ہوئی۔
’دھرندھر‘ کی کہانی ایک بھارتی جاسوس کے گرد گھومتی ہے، جسے رنویر سنگھ نے نبھایا ہے، جو کراچی کے علاقے لیاری میں تعینات ہوتا ہے۔ فلم کی کاسٹ میں ارجن رامپال، آر مادھون، سنجے دت اور اکشے کھنہ بھی شامل ہیں۔
پاکستانی اور بھارتی دونوں ناظرین نے فلم کی شدید پروپیگنڈا نوعیت پر تنقید کی، جبکہ بعض پاکستانی صارفین نے شکوہ کیا کہ ہماری اپنی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ان کہانیوں کو سنبھالنے میں ناکام رہی جو اصل میں ہماری ہیں۔
کچھ پاکستانی ناظرین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستانی عوام باقاعدگی سے بھارتی مواد کو اپناتے ہیں، باوجود اس کے کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر پابندیاں اور بائیکاٹ جاری رہتے ہیں۔
اگرچہ خلیجی ممالک کی جانب سے پابندی کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی، لیکن یہ فیصلہ ان کئی بھارتی فلموں کے بعد سامنے آیا ہے جنہیں حالیہ برسوں میں خلیج میں ریلیز سے روکا گیا۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق ہریتک روشن اور دپیکا پڈوکون کی فلم ’فائٹر‘ (2024) کو ابتدائی طور پر صرف متحدہ عرب امارات میں ریلیز کی اجازت ملی تھی، لیکن بعد میں وہ بھی معطل کر دی گئی۔ فلم سازوں نے “متنازعہ” مناظر نکال کر نیا ورژن جمع کرایا مگر اسے بھی منظور نہیں کیا گیا۔
’فائٹر‘ کی کہانی شمشیر ’’پیٹی‘‘ پٹھانیا (ہریتک روشن) کے گرد گھومتی ہے جو بھارتی فضائیہ کا حصہ بنتا ہے اور بعد ازاں 2019 کے پلوامہ حملے کا سامنا کرتا ہے۔
اسی طرح اکشے کمار کی ’اسکائی فورس‘ (2025) اور جان ابراہم کی ’دی ڈپلومیٹ‘ (2025) کو بھی متحدہ عرب امارات میں اسی نوعیت کے خدشات کے باعث پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔












لائیو ٹی وی