• KHI: Partly Cloudy 19.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Cloudy 12.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Cloudy 12.4°C

غزہ میں ’اسٹیبلائزیشن فورس‘کی تعیناتی نئے سال کے آغاز میں ہونے کا امکان

شائع December 13, 2025 اپ ڈیٹ December 13, 2025 01:16pm
فلسطینی تباہ شدہ ملبے کے درمیان بنے راستے سے گزر رہے ہیں۔ تصویر رائٹرز
فلسطینی تباہ شدہ ملبے کے درمیان بنے راستے سے گزر رہے ہیں۔ تصویر رائٹرز

واشنگٹن: امریکی حکام کے مطابق، غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ کے اختیار کے تحت ایک عالمی استحکامی فورس (اسٹیبلائزیشن فورس) تعینات کی جا سکتی ہے، جس میں بین الاقوامی فوجی دستے شامل ہوں گے، اور اس کی تعیناتی ممکنہ طور پر اگلے ماہ ہی شروع ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس بات پر ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حماس کو غیر مسلح کیسے کیا جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق دو امریکی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو اس فورس کی قیادت کے لیے زیرِ غور لایا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

اس فورس کی تعیناتی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے اگلے مرحلے کا ایک اہم حصہ ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کے تحت دو سالہ جنگ میں ایک عاضی جنگ بندی کا آغاز 10 اکتوبر کو ہوا، جس کے بعد حماس نے یرغمالیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے زیرِ حراست فلسطینیوں کو آزادی دی۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ “امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے اس وقت پسِ پردہ کافی خاموش منصوبہ بندی جاری ہے۔ ہم ایک دیرپا اور مستقل امن کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔”

انڈونیشیا نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں صحت اور تعمیر نو سے متعلق ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے 20 ہزار تک فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔

انڈونیشی وزارتِ دفاع کے ترجمان ریکو سریات نے کہا کہ “یہ معاملہ ابھی منصوبہ بندی اور تیاری کے مراحل میں ہے۔ ہم تعینات کی جانے والی فورس کے تنظیمی ڈھانچے کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔”

غزہ کو غیر فوجی بنانے کا عمل

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بین الاقوامی استحکامی فورس کو اجازت دی ہے کہ وہ نئی تربیت یافتہ اور جانچ پڑتال سے گزرنے والی فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ میں سیکیورٹی کو مستحکم کرے۔ اس میں غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانے کا عمل شامل ہے، جس کے تحت عسکری، دہشت گرد اور ان کے انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنا، ان کی دوبارہ تعمیر کو روکنا، اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیاروں کو مستقل طور پر ناکارہ بنانا شامل ہے۔

تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ عمل عملی طور پر کیسے انجام دیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے جمعرات کو کہا کہ سلامتی کونسل نے اس فورس کو غزہ کو غیر فوجی بنانے کے لیے ہر ضروری ذریعے، بشمول طاقت کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی چینل 12 کو بتایا کہ “یقیناً یہ ہر ملک کے ساتھ بات چیت کا موضوع ہو گا،” اور کہا کہ فورس کے قواعدِ کار (Rules of Engagement) پر مشاورت جاری ہے۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اس سے غیر مسلح ہونے کے معاملے پر ثالثوں امریکا، مصر اور قطر نے باضابطہ طور پر کوئی بات نہیں کی، اور تنظیم کا مؤقف ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک وہ ہتھیار نہیں ڈالے گی۔

یو این آر ڈبلیو اے کی حمایت

ادھر جمعے کو آٹھ مسلم اور عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کی حمایت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔

بیان پر سعودی عرب، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکی اور قطر کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے۔ ان ممالک نے اس بات کی توثیق کی کہ “اقوامِ متحدہ کا فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ادارہ (یو این آر ڈبلیو اے) فلسطینی مہاجرین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے امور کی دیکھ بھال میں ناگزیر کردار ادا کر رہا ہے۔”

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ یو این آر ڈبلیو اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025