وزیرستان سے صحافی اغواء کے بعد رہا
میران شاہ: نامعلوم مسلح افراد نے افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے سے ایک صحافی کو اغواء کرنے کے ایک روز بعد بروز جمعہ رہا کر دیا ہے۔
مقامی اخبار کے لیے کام کرنے والے اڑتیس سالہ لعل وزیر کے چچا ابراہیم وزیر نے بتایا کہ جمعرات کو چھ مسلح نقاب پوشوں نے ان کے بھتیجے کو جنوبی وزیرستان کے علاقے اعظم ورسک میں ایک دکان سے اغواء کر لیا تھا ۔
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد نے انہیں آج اعظم ورسک بازار میں رہا کر دیا ہے۔
ان کے چچا کا مذید کہنا تھا کہ لعل فی الحال کسی سے بات کرنے کے قابل نہیں ہے تاہم وہ با حفاظت اپنے گھر واپس پہنچ گیا ہے۔
لعل وزیر اسلام آباد میں قبائلی امور پر قائم ایک تھینک ٹینک ‘ فاٹا ریسرچ سینٹر’ کے لیے بھی کام کرتے تھے اور کچھ دن پہلے ہی اسلام آباد سے واپس لوٹے تھے۔
ایک مقامی افسر نے ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے، تاہم کسی بھی گروپ نے اغواء کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں کو مذہبی شدت پسندوں کی جنت سمجھا جاتا ہے اور ‘رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز’ نامی ایک پریس گروپ کا کہنا ہے کہ شام اور صومالیہ کے بعد پاکستان گزشتہ سال صحافیوں کے لیے تیسرا خطرناک ترین ملک تھا۔