• KHI: Maghrib 7:20pm Isha 8:45pm
  • LHR: Maghrib 7:03pm Isha 8:36pm
  • ISB: Maghrib 7:13pm Isha 8:49pm
  • KHI: Maghrib 7:20pm Isha 8:45pm
  • LHR: Maghrib 7:03pm Isha 8:36pm
  • ISB: Maghrib 7:13pm Isha 8:49pm

سپارکو کی جانب سے ورلڈ اسپیس ویک کا آغاز

شائع October 4, 2013

پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو کی جانب سے چار اکتوبر دوہزار تیرہ کو ورلڈ اسپیس ویک کا آغاذ ہوگیا ہے۔ تصویر بشکریہ سپارکو
پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو کی جانب سے چار اکتوبر دوہزار تیرہ کو ورلڈ اسپیس ویک کا آغاذ ہوگیا ہے۔ تصویر بشکریہ سپارکو

کراچی: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں ورلڈ اسپیس ویک (عالمی خلائی ہفتہ) کا افتتاح ہوگیا ہے۔ پاکستان کے قومی خلائی ادارے، پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئرک ریسرچ کمیشن (سپارکو) کی جانب سے ملک کے اہم شہروں میں خصوصی تقاریب کا آغاز ہوگیا ہے۔

اس سلسلے میں جمعہ ، چار اکتوبر 2013 کو کراچی میں سپارکو کے ہیڈ کوارٹرز میں واقع نیشنل سینٹر فار ریموٹ سینسنگ  اینڈ جیو انفارمیٹکس ( این سی آر جی) میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے بین الاقوامی شہرت سائنسدان اور ایچ ای سے کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمان مہمانِ خصوصی تھے۔

سپارکو کی جانب سے پاکستان کے گیارہ اہم شہروں میں چار سے دس اکتوبر تک ورلڈ اسپیس ویک منایا جائے گا ۔

اپنے افتتاحی خطبے میں سپارکو کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائر احمد بلال نے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے زراعت، مینجمنٹ اور دیگر اہم شعبوں کیلئے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کیلئے ورلڈ سپیس ویک کی تھیم اور اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے سکولوں اور کالجوں کی سطح پر خلائی سائنس سے وابستہ مضامین متعارف کرنے کی اہمیت پر زوردیا۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان نے اس موقع پر سپارکو کے کردار کو سراہا ۔ انہوں نے حاضرین کو خلائی سائنس اور کائیناتی علوم پر حیرت انگیز حقائق سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹرعطاء الرحمان نے کہا کہ کائنات کو سمجھنے کیلئے خلائی سائنس و ٹیکنالوجی بہت اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب پاکستانی سائنسدانوں کی تحقیقات بین الاقوامی جرنلز میں شائع ہورہی ہیں اور اب دنیا میں پاکستانی سائنسی تحقیق کو ایک نئی پہنچان ملی ہے۔

اس موقع پر خلائی سائنس و ٹیکنالوجی پر آٹھ سے گیارہ سال کے بچوں نے پوسٹر تیار کئے تھے۔ جو این سی آر جی کی لابی میں رکھے گئے تھے۔ تمام افراد نے بہترین پوسٹر کیلئے ووٹ دیا۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان خلائی بس کا امتتاح کرتے ہوئے۔ تصویر بشکریہ سپارکو
ڈاکٹر عطاء الرحمان خلائی بس کا امتتاح کرتے ہوئے۔ تصویر بشکریہ سپارکو

اس کے بعد مہمانِ خصوصی نے خلائی تعلیمی بس کا افتتاح کیا۔ جس میں سپارکو کے مختلف سائنسدان اور ماہرین سندھ کے دیہی علاقوں میں جاکر انہیں خلائی علوم سے آگاہ کرتے ہیں اورلیکچر دیتے ہیں۔

اسپیس ویک کے سلسلے میں کراچی کے پی اے ایف میوزیم میں پانچ سے چھ اکتوبر تک عوام کیلئے خلائی میلہ منعقد کیا جائے گا جس میں خلائی تھیٹر، خلائی ٹکٹوں کے اسٹال، آسمان کا نظارہ اور دیگر مقابلے ہوں گے۔

سپارکو کے آفیشلز کے مطابق کوئٹہ، ایبٹ آباد، گلگت، بہاولپور، لاڑکانہ، ملتان، پشاور، فیصل آباد،  لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں یہ تقاریب جاری ہیں۔

واضح رہے کہ ہر سال پوری دنیا میں اسپیس ویک منایا جاتا ہے اور میڈیا کوریج کے لحاظ سے پاکستان اس میں امتیازی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ اس ہفتے میں خلائی سائنس و ٹیکنالوجی پر روشنی ڈالی جاتی ہے اور اس سے آگہی کے خصوصی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔

اس سال بھی دنیا کے تقریباً ایک سو ممالک میں حکومتی اداروں، تعلیم گاہوں، میوزیم اور پلانیٹیریم وغیرہ میں یہ ہفتہ منایا جائے گا۔ ہرسال اسے ایک موضوع دیا جاتا ہے اور اس سال کا عنوان ہے، مریخ تک رسائی اور زمین کی دریافت۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1999 میں کہا تھا کہ ہر سال چار سے دس اکتوبر تک دنیا بھر میں بین الاقوامی خلائی ہفتہ منایا جائے۔

واضح رہے کہ چار اکتوبر 1957 کو دنیا کا پہلا سیٹلائٹ ، ‘ اسپتنک اول’ خلا میں بھیجا گیا تھا جو انسانی کی جانب سے مدار میں بھیجی جانے والی پہلی شے تھی۔

خبر بشکریہ سپارکو۔

کارٹون

کارٹون : 26 جولائی 2024
کارٹون : 25 جولائی 2024