فائل تصویر۔
فائل تصویر۔

بدین: ماہرینِ ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ عوام پھلیلی نہر سے پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں کیونکہ گھروں اور کارخانوں کا آلودہ اور زہریلا پانی کسی ٹریٹمنٹ کے بغیر پھلیلی کینال میں ڈالا جارہا ہے جو دیگر آبی راستوں کے ذریعے دور دور تک پہنچ رہا ہے۔

بدین کے دربار ہال میں سٹرینتھننگ پارٹسپیٹری آرگنائزیشن ( ایس پی او) اور ڈولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ نیٹ ورک ( ڈی اے ایم این) کی جانب سے زہریلے پانی کے اخراج اور اس کے اثرات پر منعقدہ ایک سیمینار میں شرکا نے کہا کہ گھریلو اور صنعتی آلودہ پانی کے مسلسل اخراج سے نہر پھلیلی کا پانی بدبودار اور گدلا ہوچکا ہے اور اس کے نتیجے میں امراض پھیلنے کا خدشہ ہے ۔

شرکا نے اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے نہر میں آلودہ پانی شامل کرنے والے فیکٹری مالکان کے رویے کو ' مجرمانہ ' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلع بدین اور اس سے ملحقہ علاقے قریبی صنعتوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج اور آلودگی کی وجہ سے جلد، سانس اور پیٹ کے امراض کا شکار ہورہے ہیں۔

شرکا نے ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی ( ای پی اے) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آلودہ پانی کے کسی ٹریٹمنٹ کے بغیر کینال میں شامل ہونے سے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے ایم این اے  سردار کمال خان چنگ نے شوگر ملز اور دیگر کارخانوں سے زہریلے اخراج اور آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا اسے موجودہ قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے اس معاملے پر اپنی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تاکہ اس معاملے کو حل کیا جاسکے۔

اس دوران ای پی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر برائے حیدرآباد عمران عباسی نے بتایا کہ مجاز اداروں کو اس ضمن میں نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں جن میں ماحولیاتی قوانین نظر انداز کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز کے خلاف کئی کیسز ای پی اے ٹرائیبونل میں موجود ہیں۔

سانگھڑ میں ماہی گیروں کا احتجاج

دوسری جانب سانگھڑ میں بچوں اور خواتین سمیت درجنوں مظاہرین نے جھیلوں پر با اثر افراد کے قبضے کیخلاف احتجاج کیا۔

ضلع سانگھڑ کی اہم آبگاہوں پر با اثر افراد کے قبضے کیخلاف سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ تصویر ڈان اخبار
ضلع سانگھڑ کی اہم آبگاہوں پر با اثر افراد کے قبضے کیخلاف سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ تصویر ڈان اخبار

اس ریلی میں شامل افراد نے کہا ضلعے میں موجود تازہ پانی کی جھیلوں ڈونگریون، چیہہ واری، منو، سانہیرو اور ٹوگاچی پر بااثر لوگوں نے قبضہ کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ فشریز کی جانب سے ماہی گیری کا باضابطہ لائیسنس ملنے کے باوجود بھی انہیں ان جھیلوں سے مچھلیاں پکڑنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

ماہی گیروں نے بتایا کہ وہ ایک طویل عرصے سے اس غیرقانونی قبضے اور تسلط کا سامنا کررہے ہیں۔ جبکہ اب تک کسی بھی اس معاملے کوسنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ اگر یہ قبضہ ختم نہیں ہوا تو وہ بھوکوں مرجائیں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی درخواست کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں