یہ میرا پہلا تجربہ تو نہیں مگر یہ پہلی بار ضرور ہے کہ میں ایک کھانے کی دعوت کا اہتمام کررہا ہوں۔

اور یہ پہلی ہی بار ہے جب میں نے اتنا ضیاع کیا اور اتنی بڑی مقدار میں بیچاری مرغیوں کو اٹھایا، پکایا، پہنچایا اور پھر ضائع کیا، یعنی توانائی، پیسے اور محنت ایسے کام پر ضائع کیے جنھیں کسی اور جگہ بھی لگایا جاسکتا تھا، کسی کھانے پر بھی۔

ہمیں اس بات کا احساس کرنا چاہئے ہم یہ کام محدود پیمانے پر بھی کرسکتے ہیں۔

اگلی بار کسی کھانے کی دعوت کا انتظام کرتے ہوئے میں قائدِ اعظم کے اس قول کو ذہن میں رکھوں گا کہ کھانے کے لئے زندہ نہیں رہنا بلکہ زندہ رہنے کے لئے کھانا ہے۔


ڈان اردو کی جانب سے پیش ہے ایک فکر انگیز سلسلہ، "جمی نے سوچا".

جمی ایک عام پاکستانی ہیں جو مختلف چیزوں کے بارے میں سوچنے اور سوال کرنے کا شوق رکھتے ہیں.

اگلا سوال اگلے جمعے..

فیس بک پر جمی سے ملنے کے لیے کلک کریں

تبصرے (0) بند ہیں