• KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Cloudy 11.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.8°C
  • KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Cloudy 11.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.8°C

دی گریٹ وال آف پاکستان

شائع January 23, 2013

"ذلّت کی سی این جی سے عزت کا پیٹرول بہتر ہے"-- فائل فوٹو
ذلّت کی سی این جی سے عزت کا پیٹرول بہتر ہے -- فائل فوٹو

آج کل ایک لطیفہ عام ہے کہ جب چائنیز چاند پر پہنچے تو یہ دیکھہ کر حیران رہ گئے کہ انہیں چین کہ علاوہ پاکستان میں بھی چائنا وال نظر آرہی ہے بلکہ ایک نہیں کئی چائنا والز کا نظارہ دیکھا گیا۔ چائنیز نے زمین پر آکر تحقیق کی تو پتا چلا کہ پاکستان میں نظر آنے والی چائنا وال دراصل سی این جی کے انتظار میں کھڑی گاڑیوں کی قطاریں ہیں۔

پاکستان میں آج کل ورلڈ ریکارڈ بنانے کے بڑے چرچے ہیں اور گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ والوں نے بھی اپنے ڈیرے پاکستان میں ہی جمائے ہوئے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ سی این جی کے انتظار میں لگی کوئی گاڑیوں کی قطار دنیا کی سب سے لمبی قطار بن جائے اور یہ عظیم الشان ورلڈ ریکارڈ بھی پاکستان کے حصے میں آجائے۔ آپ سوچئے ہماری حکومت اور سی این جی اسٹیشن کے مالکان یوں پاکستان کا نام روشن کرنے پر کس قدر داد و تحسین کے مستحق ہیں۔

جو لوگ پاکستان اور پاکستانیوں کو فارغ قوم کہتے ہیں انہیں اپنا یہ جملہ واپس لینا پڑے گا کیونکہ حکومت کی طرف سے سی این جی کا ناغہ اور سی این جی مالکان کی طرف سے ہڑتال کے بعد اب شاید ہی کوئی پاکستانی ہو جو فارغ ہو۔۔۔۔۔۔۔ صبح ہو یا شام، دوپہر یو یا آدھی رات، ہر کسی کو سی این جی کے لئے قطار میں تو کھڑا ہونا ہی پڑے گا۔ ہم بھی اپنی قوم کے شانہ بشانہ ہر دوسرے دن اس قطار میں کھڑے ہوکر یہ فریضہ انجام دیتے ہیں۔ کبھی کبھی وقت گزارنے کے لئےآس پاس کھڑے لوگوں سے گفت و شنید بھی ہوجاتی ہے۔

مندرجہ ذیل میں اسی قطار میں کھڑے ایک رکشے والے کے ساتھہ ہمارا مکالمہ تحریر کیا جارہا ہے۔

راقم: اور بھائی جان کیا حال ہیں؟

(رکشے والے نے جس کا میٹر پہلے ہی گھوما ہوا تھا، سخت ناگواری کے ساتھہ ہمیں گھورا)

راقم: کیا بات ہے کچھہ غصے میں لگ رہے ہو؟

رکشے والا: صبح سے یہاں لائن میں لگا ہوں۔ نا کھایا ہے، نا پیا ہے، تم کیا چاہتا ہے ام تم کو لطیفہ سنائے یا ناچ گانا کر کے دکھائے؟

راقم: تھوڑی سی بات کر لیں گے تو ٹائم پاس ہوجائے گا۔

رکشے والا: ام کو تو لگتا ہے کہ امارا سارا ذندگی اسی لائن میں گذر جائے گا۔ یہ حکومت بڑا ناکارہ ہے۔

راقم: یار حکومت کو کیوں برا بھلا کہ رہے ہو، حکومت نے تو سی این جی کی قیمتیں کم کر دی ہیں۔

(یہ سن کر تو رکشے والے حضرت اپنے آپے سے ہی نہیں رکشے سے بھی باہر آگئے)

رکشے والا: یہ قیمت کم کس نے۔ کیا ہے ام کو اس کا نام بتادو، تمھارا بڑا مہربانی ہوگا۔

راقم: کیوں کیا کروگے تم اس کا؟

رکشے والا: اپنا رکشہ سے اس کو ٹکر ماردوں گا۔

راقم: یار ایک تو اس نے تم پر احسان کیا اوپر سے تم اس کو ٹکر مارنے کا کہہ رہے ہو۔

رکشے والا: یہ احسان کیا ہے خانہ خراب نے۔ جس دن سے قیمت کم ہوا ام نے اپنی بیوی کا شکل نہیں دیکھا، بس یہیں لائن پر لگا ہوا ہے۔

راقم: بھائی یہ سی این جی کی بندش تو سی این جی مالکان کی طرف سے ہورہی ہے۔

رکشے والا: نام بتاوَ ام کو نام، کیا نام ہے مالکان کا؟

راقم: اور تو نہیں ان کی ایسوسی ایشن کے صدر کا نام معلوم ہے، غیاث الدین پراچہ۔

رکشے والا: (اوپر دیکھہ کر) اے اللہ اس پراچہ کے منہ پر اتنی زور سے طمانچہ مار کہ پورے پاکستان میں اس کی آواز گونجے۔

راقم: کیا بات کر رہے ہو یار؟

رکشے والا: ام بدعا دے رہا ہے۔ اے پراچہ جس طرح تو نے ام کو ذلیل و خوار کیا ہے خدا تم کو بھی خوار کرے۔ ام کو یہ مل جائے تو ام اس کو ایسی جگہ چھوڑ کر آئے گا کہ اس کو گیس اور پیٹرول کیا ایک قطرہ پانی بھی نہیں ملے گا۔

راقم: بدتمیزی مت کرو

رکشے والا: اور اس نے پورا قوم کو لائن میں کھڑا کر کے کوئی تمیز کا کام کیا ہے۔ جاوَ مارا میٹر بہت گھوما ہوا ہے۔

راقم: رکشے کا میٹر؟

رکشے والا: ابی تم یہاں سے نہیں گیا تو خدا کی قسم نہ ہم اپنے رکشے میں گیس ڈلوائے کا نا تماری گاڑی میں ڈلوانے دے گا۔

(رکشے والے کے بگڑتے تیور دیکھہ کر ہم نے مناسب یہی سمجھا کہ عزت کے ساتھہ اپنی گاڑی میں جاکر بیٹھہ جائیں اور اپنی قوم کو نہایت تمیز کے ساتھہ قطار میں کھڑے ہوکر سی این جی بھرواتا دیکھتے رہیں اور خدا کا شکر ادا کریں کہ اس قوم نے کہیں تو تمیزوتہذیب کا مظاہرہ کیا)


Khurram-abbas-blogs-80  خرم عباس ایک ڈرامہ نگار ہیں اور کراچی کی دنیا ان کا خاص موضوع ہے

خرم عباس

لکھاری نے پاکستان کے اسٹریٹجک معاملات کا تجزیہ کرتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Dr:A.Qadeer Memon Jan 23, 2013 02:23pm
واقعي پاکستانيون کا ايک لائين مين کهڙا هونا واقعي کمال هي
Israr Muhammad Jan 24, 2013 06:59pm
واقعی یۂ بہت طاقتور مافیا هے سارے قوم کو لائن میں کھڑا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت اور پارلیمان قومی و صوبائی تمام کو خاموش کردیا هے بلکہ سلا دیاہے

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025