۔۔۔۔رائٹرز فائل فوٹو۔
۔۔۔۔رائٹرز فائل فوٹو۔

واشنگٹن: امریکی زیر انتظام گوانتاناموبے فوجی جیل میں مزید قیدی غیر معینہ مدت تک اپنی قید کیخلاف احتجاج کے طور پر بھوک ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ ایک ترجمان نے گزشتہ روز بتایا کہ 166 میں سے 92 قیدیوں نے خوراک لینے سے انکارکردیا ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل سموئیل ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان میں سے سترہ قیدیوں کو ٹیوبز کے ذریعے خوراک دی جارہی ہے جبکہ دو کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

قیدیوں کے وکلاء کا کہنا ہے کہ تیزی سے پھیلتی ہوئی یہ تحریک چھ فروری کو شروع ہوئی تھی۔

جیل کی انتظامیہ نے 15 مارچ سے اس ہڑتال کے بارے میں اعداد وشمار جاری کرنا شروع کئے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ 14 قیدی اس میں شریک ہیں۔

قیدیوں کے وکلاء کہتے ہیں کہ سرکاری اعداد وشمار اب بھی بہت کم ہیں ،ڈیوڈ الیمیس، جو پندرہ قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل ہیں، نے کہا ہے کہ فروری سے لے کر اب تک 130 قیدی اس ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلے پہل گوانتانامو جیل کی انتظامیہ اس سے انکاری تھی کہ کوئی بھوک ہڑتال ہورہی ہے اس کے بعد ان کے اعداد وشمار صفر سے شروع ہو کر 92 تک بڑھ گئے اور جلد ہی ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

ہاؤس نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ 13 اپریل کو یا اس کے آس پاس دو قیدیوں کو اجتماعی کوٹھڑیوں سے علیحدہ کوٹھڑیوں میں منتقل کیا جارہا تھا اور اس دوران محافظین نے قیدیوں کی شورش پر قابو پانے کے لئے غیر مہلک گولیاں چلائیں۔

ہاؤس کا کہنا تھا کہ صرف 10 سے15 قیدی اب بھی اجتماعی کوٹھڑیوں میں ہیں جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ بہت سارے قیدیوں نے جیل کے قواعد پر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے بعض اب بھی محافظوں پر گندگی، پیشاب اور خون پھینک رہے ہیں ۔

ترجمان نے کہا ہے کہ جتنا جلد یہ قیدی قواعد پر مناسب عمل درآمد کا مظاہرہ کریں گے تب ہی ہم ان کو واپس اجتماعی کوٹھڑیوں میں منتقل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو علیحدہ کرنے سے محافظوں کو، جن کے ساتھ ڈاکٹر بھی ہمراہ ہیں، قیدیوں سے انفرادی طور پر یہ پوچھنے میں آسانی ہو گی کہ کیا تم بھوک ہڑتالی بننا چاہتے ہو؟ اور وہ جواب دینے میں کوٹھڑیوں میں موجود رہنماؤں کے اثر سے دور ہوں گے۔

بھوک ہڑتالی گوانتا نامو میں گیارہ برسوں سے بغیر کسی فرد جرم عائد کیے جانے اور مقدمہ چلائے بغیر اپنی حراست کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں