ملتان: سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو جمعرات کو ملتان سے اغوا کر لیا گیا ہے۔

اغوا کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب نامعلوم ملزمان نے ملتان کے متی تل روڈ پر ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی کارنر میٹنگ پر فائرنگ کر دی۔

فائرنگ کے نتیجے میں علی حیدر گیلانی کے ذاتی سیکریٹری محی الدین ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

واضح رہے کہ گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات میں علی حیدر گیلانی صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 200 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے۔

رپورٹس کے مطابق علی حیدر گیلانی جلسے سے خطاب کر رہے تھے کہ اسی دوران نامعلوم افراد کی جانب سے جلسے میں فائرنگ کی گئی جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے۔

سی پی او ملتان غلام محمد ڈوگر نے ستی ٹل روڈ پر فرخ ٹاؤن کے علاقے میں دو مسلح موٹر سائیکل سوار آئے اور انہوں نے فائرنگ کردی جس کے بعد علی حیدرگیلانی کو اغوا کرلیا گیا۔ا

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے غلام محمد ڈوگر نے کہا کہ حملہ آور کے ساتھ ایک سیاہ کار تھی، ملزموں کی نشاندہی کرنے والوں کو بھاری انعام بھی دیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں سی پی او نے کہا کہ یہ دہشت گردوں کی کارروائی ہے، اغواء کار کون ہیں اور ان کے کیا مقاصد ہیں، ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ادھرسابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے کہا ہے کہ اگر میرے بھائی کو آج شام تک بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم ملتان میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔

موقع واردات پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے علی موسیٰ گیلانی بار بار روتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا بھائی اغواء ہوگیا ہے اور ہم ووٹ مانگتے اچھے نہیں لگتے، ہم ملتان میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، ہمیں خطرات کے باوجود سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔

قومی اسمبلی کے امیدوار اور علی حیدر گیلانی کے بڑے بھائی عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ ہمیں ہمارا بھائی چاہیے، یہ واقعہ پولیس اور انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے۔

سید علی حیدر گیلانی کے اغواء کے بعد حلقہ کے علاوہ گیلانی ہاؤس کے باہر بھی پی پی پی کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کردیئے ۔

عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل اور کار میں سوار نامعلوم افراد نے جلسے میں فائرنگ کی اور اس کے بعد علی گیلانی کو گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملتان کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں اور علی حیدر گیلانی کو ڈھونڈنے اور ملزمان کو پکڑنے کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

نگراں وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو کال کی اور واقعے  پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کو بازیاب کرانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

دریں اثنا چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخرالدین جی ابراہیم نے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے فرزند اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار علی حیدر گیلانی کے اغواء کی مذمت کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس(ر) فخر الدین جی ابراہیم نے  کہا کہ نگران حکومتیں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور لیڈروں کی سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

دوسری جانب نگران وزیر داخلہ ملک حبیب نے کہا ہے کہ خفیہ اداروں نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے مغوی بیٹے کی تلاش شروع کر دی ہے اور علی حیدر کے اغوا سے انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اغوا کی واردات ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے یا کچھ اور لیکن ایجنسیاں اُن کی بازیابی کے لیے کام کر رہی ہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

Israr Muhammad Khan May 09, 2013 01:03pm
i strongly condemn this barbaric act we feel unsafe our self in our country if these kinde of people is safe so how about the common people we need something special and quickly to restored the law order situation
Israr Muhammad Khan May 09, 2013 01:19pm
بہت سنگین واقعہ هے اسکی جتنی بھی مزمت هو کم هوگی ملک میں امن و امان کی صورت انتہائی حد سے زیادہ بدتر هے اگر اس طرح کے لوگ دن دھاڑے اغوا هو سکتے هیں تو عام آدمی کا تو پھر اللہ هی مدد کرے گا
ضیاء حیدری May 09, 2013 01:31pm
علی موسیٰ گیلانی کایہ کہنا کہ اگر میرے بھائی کو آج شام تک بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم ملتان میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے--- یہ بھی دہشت گردانہ ذہنیت کا عکاس ہے- الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینا چاہئے- حکومت کی ذمہداری ہے کہ پرامن الیکشن ہوں- ووٹ کاسٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے- گیلانی کو بازیاب کیا جائے مگر ان لوگوں کو الیکشن میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے-
Israr Muhammad Khan May 09, 2013 01:37pm
no this is a reaction and i welcome this kind of step. it bold step at least some one is get up