سیاحتی زوال

نگراں حکومت کی طرف سے پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے اثاثوں کی تحلیلی سے متعلق خبرکا بی بی بی سی کی اُس رپورٹ سے اتفاق ہوگا، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان معنوں میں دنیا کے اُن تمام ملکوں میں سب سے نچلے مقام پر کھڑا ہے جہاں غیر ملکی سیاحوں کی آمد سب سے کم ہے.

اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی اکائیوں کو اختیارات کی منتقلی کے باوجود پی ٹی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اپنا کردار ادا نہیں کرسکتا اور وہ مصر ہے کہ بدستور ان معاملات کی دیکھ بھال کرتا رہے جن کے اختیارات صوبوں کو منتقل نہیں ہوئے ہیں.

جیسا کہ ادارے کی یونین کا دعویٰ ہے کہ نگراں حکومت کو فیصلے کے لیے منتخب حکومت کے قائم ہوجانے کا انتظار کرنا چاہیے تاہم پی ٹی ڈی سی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تحلیلی کے عمل میں ان معاملات کو نہیں چھیڑا جارہا جو آئینی لحاظ سے صوبائی اکائیوں کو منتقل ہوچکے.

پی ٹی ڈی سی کے ان اثاثوں میں انتالیس ہوٹلز اور موٹلز شامل ہیں، جن میں سے کچھ دنیا کے اُن ملکوں میں واقع ہیں جنہیں اصطلاحاً انتہائی خوبصورت سیاحتی مقامات کہا جاتا ہے.

کیا ہم توقع رکھ سکتے ہیں کہ اب جبکہ یہ اثاثےصوبوں کی تحویل میں ہوں گے تو سیاحتی صورتِ حال تبدیل ہوجائے گی؟

سیاحتی صنعت کو اس وقت تک تیز رفتار ترقی حاصل نہیں ہوسکتی جب تک اسے سوئٹزر لینڈ اور جرمنی جیسے، جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت کی طرف نہیں دیکھا جاتا.

حتیٰ کہ اس وقت کئی ترقی پذیر ممالک ایسے ہیں، جیسا کہ مصر اور سری لنکا، جو اپنی سیاحتی صنعت کے ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے باعث سالانہ اربوں ڈالر کمارہے ہیں.

حالانکہ ملک میں اس کی اہلیت موجود ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری سیاحتی صنعت داخلی طور پر بھی اپنا وہ کردار ادا نہیں کر پارہی جو کرسکتی ہے.

اگرچہ اب وہاں طالبان کا قبضہ نہیں لیکن دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے سبب جو کچھ تباہی و بربادی ہوچکی، اس کے باعث اب سوات کو سن دو ہزار نو سے پہلے کے سیاحتی مقام تک لوٹنے میں وقت لگے گا.

ویسے سچ تو یہی ہے کہ غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں کمی کی ذمہ داری کُلّی طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر ڈال دینا بھی درست نہیں ہوگا.

جب سے پاکستان خود کش بمباروں اور عسکریت پسندوں کی زد پر ہے، تب سے غیر ملکی سیاحوں نے پاکستان کو اپنی منزل سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں