حراست میں لیے جانے کے بعد ایک شخص زمین پر بیٹھا ہے۔ رائٹرز فوٹو۔
حراست میں لیے جانے کے بعد ایک شخص زمین پر بیٹھا ہے۔ رائٹرز فوٹو۔

 انقرہ: کئی روز سے جاری پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد انقرہ سمیت ترکی کے متعدد شہروں میں جاری مظاہرے بظاہر ختم ہوگئے ہیں۔

نجی دوگن نیوز ایجنسی نے اتوار کے روز بتایا کہ چند سو مظاہرین ابھی بھی استنبول کے مین اسکوائر پر موجود ہیں جہاں کئی سالوں کے بعد حکومت کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر مظاہرہ سامنے آیا تھا۔

گروپ نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور آگ بھی جلائی تاہم بارش ہونے کے ساتھ ہی انکی تعداد کم رہ گئی۔

ان مظاہروں کا یہ سلسلہ صاف شفاف ماحول کے لیے کیے گئے ایک پر امن مظاہرے پر پولیس کے کریک ڈاؤن کے نتیجے کی صورت میں سامنے آیا. ان مظاہروں کا  آغاز استنبول کے  تقسیم اسکوائر سے ہوا تاہم بعد میں ان کا دائرہ دیگر شہروں میں بھی پھیل گیا۔

حکومت کے مطابق، تقریباً ایک ہزار کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس سے جھڑپوں کے دوران سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

اس سے قبل ہزاروں مظاہرین نے استنبول میں فتح کا جشن اس وقت منایا جب اتوار کا پولیس اسکوائر سے دستبردار ہوگئی۔

دائیں بازو کے گروپوں نے پولیس کے تشدد کی مذمت کی تھی جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب ترکی کے مغربی اتحادیوں نے ترکی کی حکومت کو معاملے کو کنٹرول کرنے کی تجویز دی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک وزیر اعظم طیّب اردگان نے مظاہرین سے فوری طور پر احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں