'پُرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے'

شائع November 30, 2013
وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر حامد کرزئی—فائل فوٹو۔
وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر حامد کرزئی—فائل فوٹو۔

کابل: وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے ایک روزہ افغان دورہ کے موقع پر کہا ہے کہ پُرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے یہ بات آج ہفتے کے روز کابل میں صدر حامد کرزائی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے اور دونوں ملکوں کے آپس میں روابط مضبوط ہیں۔

اس دوران نواز شریف نے کابل پہنچے پر بھرپور انداز میں کیے جانے والے استقبال پر افغان صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بھی افغان عوام کے ساتھ ہے اور ہمیشہ ساتھ رہے گا۔

پریس کانفرنس میں موجود صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورے سے دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

انہوں نے نواز شریف کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں ہماری تمام امور پر بات چیت ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کے لیے بھی خطرہ ہے جس سے ہمیں مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

اس پہلے وزیراعظم نواز شریف اپنے ایک روزہ دورہ پر آج ہفتے کی صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے۔

ان کے اس دورے کا بظاہر مقصد افغانستان کی حکومت کے ساتھ نیٹو فورسز کے 2014ء میں انخلا سے قبل افغان مصالحتی عمل کی کوششوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

وزیراعظم نواز شریف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کا یہ پہلا دورہ ہے، اس وقت صدر حامد کرزئی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے لیے واشنگٹن کے ساتھ ایک اہم سیکیورٹی معاہدے پر عوامی تنازعات کا شکار ہیں۔

نواز شریف جب کابل پہنچے تو ان کا بھرپور انداز میں استقبال کیا گیا، جس کے بعد انہیں کابل ایئرپورٹ سے افغان صدارتی محل لے جایا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف کے افغان دورے کے بارے پاکستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ خواہش ہے کہ 2014ء میں افغانستان میں کوئی سیاسی خلا پیدا نہ ہو اور افغان دھڑے مل کر اپنے ملک کے مستقبل کا تعین کریں۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ دورے کے ایجنڈے میں دو طرفہ علاقائی اور عالمی امور کے ساتھ ساتھ افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

وزیر اعظم کے اس دورہ کے وفد میں پختوخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، معاون خصوصی طارق فاطمی کے علاوہ مشیر برائے قومی اسلامتی سرتاج عزیز اور دیگر حکام بھی شامل ہیں جو اعلیٰ سطح کی امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی سے بھی ملاقات کریں گے۔

اپنے دورۂ افغانستان پر روانگی سے قبل وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن اور ترقی خطے کی خوشحالی کا ضامن ہے اور افغانستان میں مصالحتی عمل کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔

افغانستان میں قائمِ امن کے لیے پاکستان خاصی اہمیت کا حامل ہے اور یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ یہ 1996 سے لے کر ء2001 تک کابل میں طالبان کی حکومت کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔

ایک ہفتہ قبل وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے افغان امن کونسل کے ایک وفد سے ملاقات میں طالبان باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا، جو 2001ء سے نیٹو افواج سے سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں پاکستان نے افغان طالبان کے ایک اہم رہنما ملاُ برادر کو رہا کیا تھا جو افغان حکومت کی نظر میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

لیکن شدت پسندوں کے ذرائع بتاتے ہیں کہ ملاّ برادر اب بھی پاکستان قید ہیں اور اس بارے میں بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ آیا افغان امن کونسل کے وفد کے دورۂ پاکستان کے دوران ان کی ملاّ برادر سے ملاقات ہوئی تھی یا نہیں۔

اگلے سال سبکدوش ہونے والے افغان صدر حامد کرزئی کی کوشش ہے کہ امریکا کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ہو تاکہ 2014ء کے بعد بھی کچھ امریکی فورس ملک میں قیامِ امن کے لیے موجود رہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025