اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پولیو مہم کے موقع پر دے گئے بیان سے پارٹی سربراہ عمران خان کی جان کو شدت پسند گروپس کی جانب سے سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

ڈان کو بھیجے گئے ایک پیغام میں ترجمان نے کہا کہ وزیرستان سے ملنے والی اطلاعات کے بارے میں عمران خان کو آگاہ کردیا گیا کہ ان طرف سے گزشتہ روز پولیو مہم کے آغاز کے اعلان کے بعد سے شدت پسندوں کی طرف سے ان کی جان کو سنگین نوعیت کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔

پارٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اس معاملے کو جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں اٹھائے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بدھ کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر طالبان کا نام لیے بغیر پولیو ٹیموں پر حملے کرنے والوں سے اپنی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کوئی بھی یہ حملے کر رہے ہیں وہ ناصرف صوبہ خیبر پختونخوا بلکہ پورے پاکستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی کررہے ہیں۔

انہوں نے ان حملوں کو انسانیت پر ظلم قرار دیا۔

عمران خان نے یہ بات پشاور پچاس کلومیٹر دور واقع اکوڑہ خٹک کے سرکار ہسپتال سے پولیو مہم کے آغاز کے موقع پر کہی۔

صوبے میں پولیو مہم کے اہم رکن ڈاکٹر امتیاز خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مہم کے دوران صوبے کے نو اضلاع میں 23 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال قبائلی علاقوں سے پولیو کے 52 جبکہ خیبر پختونخوا سے 10 معاملات سامنے آئے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا اگر ہم پولیو کے خلاف آئندہ تین ماہ تک بڑے پیمانے پر مہم چلائیں تو اس کا ملک سے خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور میں خود اس مہم کی قیادت کروں گا۔

اس موقع پر انہوں نے ماضی میں پولیو ورکز اور ان کی سیکیورٹی پر معمور افراد کو حملے کا نشانہ بنائے جانے کی مذمت بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو ابھی ایک وبائی بیماری سمجھی جاتی ہے جبکہ اس کے تدارک کے لیے چلائے جانے والی مہمات کو شدت پسندوں کے جانب سے مزاحمت کا سامنا رہتا ہے۔

منگل کے روز کراچی میں پولیو ٹیم پر ایک حملے کو ناکام بنادیا گیا تھا جبکہ طالبان کی جانب سے گزشتہ سال شمالی وزیرستان میں پولیو مہم پر پابندی لگائی گئی تھی جسکی وجہ سے علاقے میں پولیو کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں رواں سال پولیو کے 74 معاملات منظر عام پر آئے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 58 رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں