میرانشاہ میں ڈرون حملہ۔ چار ہلاک

ڈان رپورٹ کے مطابق بدھ کو رات گئے میرانشاہ کے علاقے میں امریکی ڈرون سے دو میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ —فائل فوٹو
ڈان رپورٹ کے مطابق بدھ کو رات گئے میرانشاہ کے علاقے میں امریکی ڈرون سے دو میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ —فائل فوٹو

میران شاہ: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل میران کے قریب بدھ کی رات ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں چار افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔

مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ تحصیل میران شاہ سے پانچ کلومیٹر دور قطب خیل کے علاقے میں واقع ایک مکان پر ڈرون سے دو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوا۔

عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پشاور میں موجود ایک عہدیدار نے اس حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے، جبکہ میران شاہ میں ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے شخص کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔

حملے کے بعد علاقہ مکین گھر کے اطراف جمع ہوگئے اور متاثرہ مکان سے لاشوں کو نکالنا شروع کردیا۔

زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ افغان شہری تھے۔

یہ حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کیا گیا جس کے بعد ڈرون طیارے کافی دیر تک فضا میں پرواز کرتے رہے۔

یہ علاقہ سیکیورٹی خدشات اور حکومتی پابندیوں کی وجہ سے عام طور پر میڈیا کی پہنچ سے دور ہے اور اسی وجہ سے ہلاکتوں کی تصدیق اور درست اعداد وشمار کا حصول ایک مشکل امر ہوتا ہے۔

شمالی وزیر ستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کا ایک اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے، جبکہ القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروہ بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔

گزشتہ رات ہونے والا ڈرون حملہ رواں مہینے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والا پہلا حملہ تھا، یاد رہے کہ تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی اقوام متحدہ میں ڈرون حملوں کے خلاف ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ رواں سال عام انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے والی پاکستان مسلم نون کی حکومت کا ڈرون حملوں سے متعلق یہی مؤقف رہا ہے کہ یہ حملے ملک کی خودمختاری اور سلامتی کی سخت خلاف ورزی ہیں۔

پاکستانی دفترِ خارجہ نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں اس بات کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ہر سطح پر یہ معاملہ اٹھایا ہے جس میں اقوام متحدہ بھی شامل ہے۔

حال ہی میں پاکستانی علاقوں میں مسلسل ڈرون حملوں کے خلاف صوبہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف نے نیٹو سپلائی کی بندش کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا جس کے بعد سے طورخم سرحد سے افغانستان جانے والی رسد کی فراہمی تاحال بند ہے۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب گزشتہ مہینے اکیس نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔

یہ پہلا موقع تھا جب قبائلی علاقوں کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے کسی علاقے کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا جس میں کم سے کم چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے قبل نومبر کے آغاز میں ڈرون حملوں کا معاملہ اس وقت ملکی اور غیر ملکی میڈیا کی سرخیوں میں صفئہ اول پر آیا جب شمالی وزیرستان میں ہوئے ایک ڈرون حملے میں پاکستان طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسی مہینے پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اسلام آباد میں حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس بات کا اشار دیا تھا کہ اگر پاکستان نے نیٹو سپلائی کے راستے میں حائل بندشوں کو دور نہ کیا تو امریکا کا اسلام آباد کے لیے اربوں ڈالر مالیت کی امداد کو جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 26, 2013 01:24pm
موجودہ حملہ بھی غیر ملکی عرب دہشت گردوں کے خلاف کیا گیا ہے۔غیر ملکی جہادیوں اور دوسرے دہشت گردوں کی وزیرستان میں مسلسل موجودگی اوران کی پاکستان اور دوسرے ممالک میں دہشت گردانہ سرگرمیاں ڈرون حملوں کی اصل وجوہات ہیں۔ جن کی وجہ سے ہماری رٹ وزیرستان کے علاقہ میں موثر نہ ہے۔ ڈرونز صرف دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرتے ہیں۔ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شدت پسند و دہشت گرد ہوتےہیں جو کہ پاکستان اور د وسرے ملکوں کےلئے بھی خطرہ ہیں۔ ۔ہم غیر ملکی جہادیوں و دہشت گردوں کو باہر کیوں نہیں نکال دیتے؟