شمالی علاقوں میں طالبان حملوں کا خطرہ
اسلام آباد: پاکستانی حکام نے پیر کے روز خبردار کیا ہے کہ پاکستانی طالبان ملک کے شمالی پہاڑی علاقوں میں سیاحوں پر حملے کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ملک کے شمالی علاقوں میں ہی غیر ملکی کوہ پیماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا جسکے نتیجے میں دس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح گلگت بلتستان اور چترال کا رخ کرتے ہیں جہاں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا پہاڑ کے ٹو واقعے جبکہ یہ علاقے دنیا کے کچھ اونچے ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کے لیے مشہور ہے۔
پاکستان میں حالیہ عرصے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ شمالی علاقوں میں سیاحوں کی آمد بھی اسی موسم میں متوقع ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ کہ وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر گلگت بلتستان انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستانی طالبان خطے میں حملہ کرسکتے ہیں۔
ایک اور افسر نے اسی شرط پر وارننگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیاحوں کو خود کش اور دیگر حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں سیاحت کی صنعت کو گزشتہ سال جون میں اس وقت شدید جھٹکا پہنچا جب غیر ملکی کوہ پیماؤں کو نانگہ پربت کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
واقعے میں امریکی، چینی اور نیپالی سیاحوں سمیت دس افراد مارے گئے تھے۔
تاہم گلگت بلتستان کو کہنا ہے کہ انہیں پاکستانی طالبان کی جانب سے کسی مخصوص حملے کے بارے میں اطلاعات نہیں تاہم وہ چوکس ہیں۔
ڈپٹی چیف گلگت بلتستان پولیس شیر علی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے ملک میں پرتشدد واقعات کے اضافے کی وجہ سے سیکورٹی کو بڑھادیا ہے۔
پولیس نے نانگہ پربت واقعے پر 18 افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حقیقت میں صرف تین مرکزی ملزمان کو ہی حراست میں رکھا گیا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں