بنگلہ دیش: ریپ میں ملوث دو افراد کو عمر قید

اپ ڈیٹ 13 فروری 2014
بنگلہ دیش میں خواتین پر تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے اگرچہ زیادہ تر زیادتی اور حملوں کے واقعات منظر عام پر نہیں آتے کیونکہ انتہائی قدامت پسند ملک میں اس قسم کے جرائم سے سماجی بد نما داغ لگ سکتا ہے ۔ فائل فوٹو۔۔۔
بنگلہ دیش میں خواتین پر تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے اگرچہ زیادہ تر زیادتی اور حملوں کے واقعات منظر عام پر نہیں آتے کیونکہ انتہائی قدامت پسند ملک میں اس قسم کے جرائم سے سماجی بد نما داغ لگ سکتا ہے ۔ فائل فوٹو۔۔۔

ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی عدالت نے جمعرات کے روز ایک بس ڈرائیور اور اس کے ہیلپر کو نو عمر لڑکی سے زیادتی کے الزام میں قید کی سزا سنا دی ہے، اس جرم کی وجہ سے ملک میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

پراسیکیوٹر عبدالسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مانیک گنج قصبے میں ایک ضلعی جج نے ہیلپر کو گارمنٹ ورکر سے زیادتی کا مرتکب جبکہ ڈرائیور کو اس کو مدد دینے اور غلط کام پر اکسانے کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے انہیں سزائیں دی ہیں ۔

جنوری2013ء میں پیش آنیوالے اس واقعہ سے ڈھاکہ اور اس سے ستر کلومیٹر (پچاس میل) دور مانیک گنج میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

یہ واقعہ ہندوستانی دارالحکومت میں ایک بس پر طالبہ سے جان لیوا اجتماعی زیادتی کے واقعہ کے ایک ماہ بعد سامنے آیا تھا جس پر خواتین کے ساتھ سلوک کے حوالے سے زبردست غم و غصہ پایا گیا تھا ۔

سلام نے کہا کہ 17سالہ گارمنٹ ملازمہ کو بس میں اکیلا دیکھتے ہوئے ڈرائیور نے پہلے اس کے ساتھ چلتی ہوئی گاڑی پر زیادتی کی کوشش کی، بعد میں انہوں نے ایک ریور سٹیشن کے نزدیک بس کو روکا جہاں ہیلپر نے اس سے زیادتی کی اور ڈرائیور نے اس کی مدد کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ان دونوں کو عمر قید کی سزائے سنائی گئی ہیں جس کا مطلب ہے کہ انہیں کم ازکم 32 سال جیل میں گزارنا ہوں گے ، سول گروپوں نے دونوں کے لئے سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا تھا ۔

بنگلہ دیش میں خواتین پر تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے اگرچہ زیادہ تر زیادتی اور حملوں کے واقعات منظر عام پر نہیں آتے کیونکہ انتہائی قدامت پسند ملک میں اس قسم کے جرائم سے سماجی بد نما داغ لگ سکتا ہے ۔

سرکاری شماریات بیورو کے حالیہ سروے کے مطابق 12600 شادی شدہ خواتین میں سے تقریب اً87 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں شوہروں کے ہاتھوں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں