ہنگو: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں نامعلوم شدت پسندوں نے آج ہفتے کے روز ایک گورنمنٹ ہائی اسکول کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں اسکول کا چوکیدار زخمی ہوگیا۔

یہ واقعہ ضلع ہنگو کے علاقے توراوڑی میں پیش آیا جہاں پر پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم شدت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد اسکول کے تین کمروں میں نصب کر رکھا تھا۔

زخمی ہونے والے چوکیدار کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں اب اس کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔

دھماکے نتیجے میں اسکول کی تینوں کلاسوں کے کمرے مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

واقعہ کے بعد پولیس نے علاقےکو گھیرے میں لے کر تفتیش کا عمل شروع کردیا گیا۔

ابھی تک اس واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Feb 17, 2014 06:28pm
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی اور درندے طالبان، انتہا پسند،تشدد پسند اور دہشت گرد نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہین اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے ذندگی کے لوگوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔۔ یہ ہیں ان طالبان کی قبیح حرکات و کرتوت جو پاکستان میں سکولوں کو تباہ کر کے،طلبا ،اساتذہ و دیگر بے گناہ اور معصوم لوگوں کو قتل کرکے اسلامی نظام نافذ کرنے چلے ہیں۔ طالبان نے پاکستانی مسلمانون کی موجودہ اور آئیندہ نسل کو تعلیمی میدان میں جان بوجھ کر پیچھے کی طرف دھکیل دیا ہے اور جرم عظیم کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستان میں عورتوں میں شرح خواندگی ۳۶فیصد اور مردوں میں ۶۳ فیصد ہے۔ خیبر پختونخواہ میں خواندگی کی شرح ۵۰ فیصد ہے اور عورتوں میں شرح خواندگی ۳۰۔۸ فیصد ہے۔ سکولوں کو جلانے کے معاملہ میں طالبان کی سرگرمیاں اسلام کے سراسر خلاف ہیں لہذا ہمیں نہیں چاہئے طالبان کا اسلام جس کی تشریح تنگ نظری پر مبنی ہو اور نہ ہی ہم طالبان کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ اپنا تنگ نظری والا اسلام ، پاکستان کی مسلمان اکثریت پر مسلط کریں۔ تعلیم کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں پاکستان مین غربت ، پسماندگی ، جہالت اور انتہا پسندی و دہشت گردی جیسے مسائل مزید گھمبیر ہو جائینگے، تعلیم کے فروغ‌ سے ہم پاکستان میں دہشتگردی و انتہا پسندی کی عفریت پر قابو پا سکتےہیں اور لوگ اس بات کو درست طور پرسمجھ سکیں گے کہ خرابی دین اسلام میں نہیں بلکہ اسلام کی اس غیر معقول اور تنگ نظر طالبانی تشریح میں ہے جس کا