سعودی عرب میں یوٹیوب کا روڈ شو

07 مارچ 2014
سعودی عرب میں یوٹیوب کے صارفین کی تعداد دنیا بھر کے صارفین میں کافی نمایاں ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب میں یوٹیوب کے صارفین کی تعداد دنیا بھر کے صارفین میں کافی نمایاں ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

وڈیو شیئرنگ کی عظیم الجثّہ ویب سائٹ یوٹیوب، جس کی ملکیت گوگل کے پاس ہے، نے بدھ کو سعودی عرب میں اس سائٹ کے لیے مواد تیار کرنے والوں کی مدد اور اس سلطنت میں صارفین کے لیے اپنی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے پہلے وزٹ کا اہتمام کیا۔

یوٹیوب کا روڈ شو دارالحکومت ریاض میں منعقد کیا گیا، جس کا مقصدوڈیو مواد تخلیق کرنے والوں کو قابلِ عمل کاروباری ماڈلز، پالیسیوں، کاپی رائٹس کے بنیادی نکات اور کامیاب مواد کی حکمت عملی کے بارے میں تعلیم دینا تھا۔

گوگل کی مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کمیونیکیشن کی سربراہ ماہا ابوالعینین نے پین عرب ٹی وی چینل ایم بی سی ون کو بتایا کہ ’’ہم یہاں ان کے مواد کے کاپی رائٹ کے تحفظ کے لیے آئے ہیں، اور ان کے مواد کا آئی ڈی انہیں تحفظ دیتا ہے۔‘‘

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اس وڈیو سائٹ کے مالکان کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں یوٹیوب کے صارفین کی تعداد دنیا بھر میں سرفہرست ہے،اس ملک میں وڈیو مواد کی تخلیق اور اس کی کھپت کے لیے بڑے امکان رکھتا ہے۔

یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کے آن لائن پاٹنرشپ ڈویژن کے سربراہ مارینکو کیمپ کہتے ہیں ’’سعودی عرب کے لیے سب سے زیادہ مقبول وڈیو مواد تفریحی ہے، خاص طور پر مزاح، کھیل اور لائیو واقعات سے متعلق مواد یہاں پسند کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایسے وڈیوز کو بھی پسند کیا جارہا ہے، جو خواتین کے متعلق ہیں اور خاص طور پر تعلیم سے متعلق۔‘‘

سعودی عرب سے یوٹیوب پر چلائے جارہے چینل مسامیر اینیمیشن کے بانی ملک نجر اس وڈیو سائٹ کی سعودی عرب میں مقبولیت کے پس پردہ سادہ وجوہات بیان کرتے ہیں:

’’لوگ اس زبان میں ہی وڈیوز دیکھنا چاہتے ہیں، جس میں وہ بات کرتے ہیں، دوسرے وہ ان وڈیو کے بارےمیں اپنی رائے بھی دینا چاہتے ہیں، ٹی وی ٹاک شوز میں یکطرفہ طور پر ایک طرح سے ناظرین پر بمباری کی جاتی ہے، ناظرین اپنی رائے نہیں دے سکتے، جب کہ یوٹیوب پر آپ ایسا کرسکتے ہیں۔‘‘

گزشتہ سال خلیج کی عرب ریاستوں میں گوگل کی ملکیت میں شامل یوٹیوب نے اپنے آپریشن کو وسعت دیتے ہوئے کویت، قطر، بحرین اور عمان کے صارفین کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ اپنی وڈیو کے بدلے میں رقم بھی حاصل کرسکیں اور مشتہرین اس پر مقامی اشتہار بھی چلا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گوگل کی ملکیت میں شامل یوٹیوب اپنے صارفین کو 2007ء سے ادائیگی کررہی ہے، اس بنیاد پر کہ ان کی اپ لوڈ کی گئی وڈیو کو لوگوں کی کتنی بڑی تعداد دیکھتی ہے۔ ایسے صارفین جو سائن اپ ہونے کے بعد اپنی وڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں اور ان کی وڈیوز پر انہیں ادائیگی کی جاتی ہے، انہیں یوٹیوب کے پارٹنر کہا جاتا ہے۔ گزشتہ سال یوٹیوب نے اپنے پارٹنرشپ پروگرام کو مشرقِ وسطیٰ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں توسیع دی تھی۔

دوسری جانب پاکستان میں اس آن لائن وڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پر پابندی کو اب لگ بھگ ڈیڑھ سال کا عرصہ بیت گیا ہے، اور اس کی بحالی امیدیں کبھی اُبھرتی ہیں تو پھر دوبارہ دم توڑ جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں