پاکستان کو کئی نوعیت کے خطرات لاحق ہیں، آرمی چیف

11 اپريل 2014
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف, فائل فوٹو۔۔۔۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف, فائل فوٹو۔۔۔۔
اس ہفتے کے اوائل میں فوج کی اعلٰی قیادت کے ایک اہم اجلاس میں پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے داخلی اور خارجی خطرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس ملاقات میں پاک فوج کی اعلیٰ قیادت موجود تھی۔ (آئی ایس پی آر، فوٹو۔۔۔۔
اس ہفتے کے اوائل میں فوج کی اعلٰی قیادت کے ایک اہم اجلاس میں پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے داخلی اور خارجی خطرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس ملاقات میں پاک فوج کی اعلیٰ قیادت موجود تھی۔ (آئی ایس پی آر، فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ملک کو کثیر الجہت سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں جن سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت اعلی پیشہ ورارنہ تیاری ضروری ہے۔

راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو سونمیانی رینج کا دورہ کیا۔ اور پاک فوج کی مشقوں کا جائزہ لیا۔ .

گنز اور سطح سے فضا میں میزائل سمیت فضائی دفاعی ہتھیاروں کی مکمل رینج مشق میں استعمال کیئے گئے۔ ان مشقوں میں ایئرڈیفینس میں استعمال ہونے والے تمامتر ہتھیار استعمال کئے گئے تھے۔

جنرل راحیل نے زمین سے فضا میں نشانہ بنانے والے میزائلوں کے استعمال اور اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے پر جوانوں کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی ۔

انہوں نے کہا کہ مشن کی تکمیل کے لیئے اعلٰی تربیت اور پیشہ وارانہ مہارت ہمارا طرہ امیتاز رہے ہیں۔

اس سے پہلے جنرل راحیل کے پہنچنے پر آرمی ڈیفنس یونٹ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد زاہد لطیف مرزا، نے ان کا استقبال کیا اور انہیں مشقوں کے مقاصد سے آگاہ کیا۔

فوج 'غیرمنصفانہ تنقید' سے پریشان

اس ہفتے کے اوائل میں فوج کی اعلٰی قیادت کے ایک اہم اجلاس میں پاکستان کی قومی سلامتی کے حوالے سے داخلی اور خارجی خطرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس ملاقات میں پاک فوج کی اعلیٰ قیادت موجود تھی۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف جنہوں نے اس اجلاس کی صدارت کی، اس ہفتے کی ابتداء میں ایک عوامی بیان کے ذریعے اپنی تشویش کا اظہار کرچکے تھے، انہوں نے تربیلا میں اسپیشل سروسز کے سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے خفگی کے ساتھ کہا تھا کہ فوج مستقل مزاجی کےساتھ اپنے وقار اور اپنے ادارے کے فخر کا تحفظ کرے گی۔

جنرل راحیل شریف کے اس بیان سے اس تاثر کی دھجیاں بکھر گئی تھیں کہ سول اور فوجی قیادت یکساں مؤقف رکھتی ہیں۔

اگرچہ وضاحت کے ساتھ کچھ نہیں کہا گیا اور ’’غیرمنصفانہ تنقید‘‘ کے الفاظ کا سہارا لیا گیا، یہ غصہ اس لیے تھا کہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں کچھ وزراء کی جانب سے عوامی سطح پر ان کی تذلیل کی گئی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ حکومت فوج کے تحفظات کے باوجود جس انداز میں امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، جرنلز اس پر بھی ناراض ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں