وزیرِ اعظم آج ایران کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں
اسلام آباد: وزیرِ اعظم نواز شریف اتوار کو دو روزہ دورے پر ایران روانہ ہوں گے تاکہ دونوں ممالک کےدرمیان اعتماد سازی کی فضا کو پروان چڑھایا جاسکے۔
اپنے دورہ ایران میں وزیرِ اعظم نواز شریف ایران روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔ سفارتی حلقوں میں ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان سرد ہوتے ہوئے تعلقات کی بحالی کی کوششوں کے تحت دیکھا جارہا ہے۔
ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں ایک طویل عرصے سے بد اعتمادی ہے لیکن گزشتہ برس پاکستان مسلم لیگ نواز ( نون) کی حکومت کے بعد یہ خلیج مزید گہری ہوگئی ہے۔ گیس پائپ لائن پر کام کی بندش، سرحدوں پر ہونے والے بد امنی کے واقعات اور پاکستان کی بحرین اور سعودی عرب سے قربت ایران کیلئے تشویش اور شکوک کی وجہ ہے۔
' وزیرِ اعظم کا دورہ ایران نہ صرف دو طرفہ تعلقات کی سیاسی تصدیق ہے بلکہ اس سےمستقبل کی راہ کا تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی،' دفترِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا۔
وزیرِ اعظم نواز نے مشرقِ وسطیٰ اور خلیجی ممالک کی کانفرنس منعقد کی تھی اور کہا تھا ' ایک ملک سے تعلقات کو دوسرے ملک کے تعلقات کی قیمت پر نہیں برتا گیا اور نہ ہی ایسا کیا جائے گا۔'
یہ بات کرتے ہوئے ان کا اشارہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران سے تعلقات کے درمیان نازک توازن کی جانب تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور کی جانب سے ایران کو سعودی عرب سے ثالثی کی پیشکش کی جاچکی ہے جس کا ایران نے خاطر خواہ جواب نہیں دیا اور تہران میں ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ اسی وجہ سے اس دورہ میں کوئی سرگرمی نہیں ہوسکے گی۔
اس سے قبل سرتاج عزیز دورے کی تیاری کرنے کیلئے ایران گئے تھے اور ایرانی لیڈر شپ سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی موجود تھے۔
اس کے بعد ایرانی وزیرِ داخلہ پاکستان آئے تھے اور دفترِ خارجہ کی زبان میں وہ ' دورہ ایران کیلئے معمول کا دعوت نامہ ' لے کر آئے تھے۔
دفترِ خارجہ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات اور دلچسپی کے امور پر وسیع پس منظر میں بات چیت کریں گے۔
دفتر کے مطابق اس میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی روابط پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی آٹھ مفاہمتی یاد داشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوں گے ۔
اس دورے میں نواز شریف کے ہمراہ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور دیگر افراد ساتھ ہوں گے۔