اقتدار، وفادار، گھوڑے، گدھے اور "وسیع تر ملکی مفاد"

03 جون 2014
"قومی سلامتی"، "امن و امان"، "وسیع تر ملکی مفاد" کے نام پر پاکستانیوں کی سانسوں تک پر پابندی لگائی جا سکتی ہے
"قومی سلامتی"، "امن و امان"، "وسیع تر ملکی مفاد" کے نام پر پاکستانیوں کی سانسوں تک پر پابندی لگائی جا سکتی ہے

وفادار: حضور! آداب عرض ہے۔


اقتدار: (غرور سے) تُم کون ہو؟؟؟

وفادار: (عاجزی سے) میں وفادار ہوں۔۔۔


اقتدار: کِس کا؟؟؟

وفادار: شاە کا جناب۔۔۔


اقتدار: کتنا؟؟؟

وفادار: شاە سے بھی زیادە حضور!


اقتدار: ثابت کر سکتے ہو؟؟؟

وفادار: صدیوں سے ثابت کرتا آیا ہوں حضور۔۔۔


اقتدار: ہم ماضی کو بھُلا کر یہاں تک پہنچے ہیں۔۔ ہم سے حال کی بات کرو

وفادار: نہیں حضور میرا وە مطلب نہیں تھا۔۔ میں جانتا ہوں یادِ ماضی عذاب ہی ہوتا ہے


اقتدار: خیر چھوڑو اِن باتوں کو اِس وقت ہماری حُکمرانی کو جو مشکلات درپیش ہیں اُن کا کوئی حل؟؟؟

وفادار: حضور آپ اپنی ترجیحات بتاتے جائیے بندە تقریباً ہر مرض کی دوا ہے۔۔۔


اقتدار: مرض تو بس ایک ہی ہے، دہشت گردی جو اِس قوم کو کینسر کی طرح چمٹ گئی ہے۔۔

وفادار: حضور کینسر سے سب سے زیادە قریبی تعلق تو اپنے خان صاحب کا ہے۔۔ کئی سالوں سے کینسر سے نمٹتے چلے آرہے ہیں۔۔


اقتدار: مگر وە تو بات چیت کے حامی ہیں۔۔ اب بیماریوں سے بھی کیا مزاکرات کئے جاتے ہیں؟؟؟

وفادار: حضور علاج کا تو پتہ نہیں مگر ایک بات تو طے ہے کہ اگر آپ خان صاحب کی مان لیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔


اقتدار: ہاں ہاں آگے بولو۔۔۔ مان لیں تو کیا ہو گا؟؟؟

وفادار: کچھ اور ہو نہ ہو جناب آپ کے پانچ سال ہنستے کھیلتے پر سکون گزر جائیں گے۔۔


اقتدار: اچھا اور عوام سے کئے وعدوں کا کیا؟؟؟ اُن کے بیچ واپس کیا منہ لے کے جائیں گے ہم؟؟؟

وفادار: حضور آپ بس پانچ سال گزارئیے، اُس کے بعد کی فکر جانے دیجئیے۔۔۔


اقتدار: ارے کمال کرتے ہو میاں۔۔ ایسے کیسے جانے دیں؟؟؟

وفادار: حضور اب آپ پانچ سال بعد نہیں دس سال بعد عوام میں واپس جائیں گے۔۔۔۔


اقتدار: (بات کاٹتے ہوئے) تمہارا دماغ تو نہیں چل گیا ہے؟؟؟ ہم نے مُلک سے دوبارە دس سال کے لئے باہر جانے کا کوئی معاہدە نہیں کیا ہے۔۔۔

وفادار: جناب آپ تو خوامخواە خفا ہو رہے ہیں۔۔ آپ نے باہر جانے کا نہ سہی مُلک میں رہنے کا معاہدە تو کیا ہے نا۔۔


اقتدار: کیا اول فول بکے جارہے ہو؟؟؟

وفادار: سرکار آپ بھُول رہے ہیں شائید، وە جو "بڑے بھائی" ہیں نا جنہوں نے پچھلے پانچ سال یہاں اسلام آباد میں گزارے ہیں۔۔۔ آپ کے پانچ سالوں کے بعد تو پھر سے اُن کی ہی باری ہے نا۔۔


اقتدار: ہاں وە تو ہے مگر بیشک دس سال بعد ہی سہی جانا تو ہے نا عوام کے بیچ واپس۔۔

وفادار: حضور سلامت رہیں اِس قوم کا کیا ہے، اتنی یادداشت کہاں ہے اِن کے پاس کہ دس سال پُرانی باتیں یاد رکھ سکیں۔۔


اقتدار: چلو اگر تمہاری بات مان کہ خان صاحب کے بات چیت فارمولا پر عمل کر بھی لیا جائے تو یہ معاملہ زیادە سے زیادە سال بھر اور کھِنچ جائے گا اُس کہ بعد کیا؟؟؟

وفادار: حضور ابھی بندے نے عرض کی تھی نا کہ ناچیز ہر مرض کی دوا ہے۔۔ اب دیکھئیے نا بیچاری عوام کے اور کتنے مسائل ہیں۔۔ اب لوڈشیڈنگ کو ہی لے لیجئیے۔۔۔۔


اقتدار: ارے لوڈشیڈنگ کا ذکر نہ کرو پہلے ہی چھوٹے کے بجلی بھرے بیانات کے طعنے آج تک ہمارا پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔۔

وفادار: سرکار بجلی کا مسئلہ بھی حل تھوڑی کرنا ہے، اُس کے لئے بھی بس اپنا کوئی رشتہ دار وزیر میرے حوالے کر دیجئیے۔۔ پھر دیکھئیے عوام لوڈشیڈنگ کا رونا چھوڑ چھاڑ بچی کُھچی بجلی کے لئے ہاتھ باندھے آپ کے سامنے نہ کھڑے ہوں تو مجھے بولئے گا۔۔


اقتدار: چلو اگر ایسا ہو بھی گیا تو کیا یہ میڈیا ہمیں سُکھ کا سانس لینے دے گا؟؟؟ جینا حرام نہیں ہو جائے گا ہمارا؟؟؟

وفادار: حضور وە تو آپ کے آنے سے پہلے ہی ہمیں آپ کی میڈیا سے محبت کا خوب اندازە تھا اِس لئے اُن کو اُن کی اپنی ہی اُلجھنوں میں اُلجھانے کا پورا بندوبست کیا جا چکا ہے۔۔۔


اقتدار: (لمبی سانس بھرتے ہوئے) مگر میڈیا کے بڑے احسانات ہیں ہم پر۔۔۔

وفادار: آپ تو جانتے ہیں سرکار مُلک کے وسیع تر مفاد اور قومی سلامتی سے بڑھ کے کہاں کُچھ ہوا ہے آج تک۔۔


اقتدار: ہاں بالکُل، چلو میڈیا کو سنبھال بھی لیا تو یہ جو سوشل میڈیا نامی بلا اور اِس کے اِن بے لگام گھوڑوں کا کیا؟؟؟ یہ تو کسی کی سنتے بھی نہیں اور اِن کی قیمت کا بھی ہمیں کچھ خاص اندازە نہیں۔۔۔

وفادار: پریشانی کی بات نہیں ہے جناب۔۔ ایک دفعہ زرا میڈیا کو لگام پڑ جائے یہ تو کل کے بچے ہیں خود ہی اپنی اوقات میں آجائیں گے۔۔ ورنہ پابندی تو ہے ہی لگا دیں گے لگے ہاتھوں۔۔


اقتدار: کیسی باتیں کرتے ہو میاں؟؟ یہ وە دور نہیں جب پابندیاں لگ جایا کرتی تھیں۔۔ یہ سب باغی ہیں اِس نظام کے باغی اور جو نہیں ہیں وە ہو جائیں گے۔۔ پابندی اتنی آسانی سے ہضم نہیں کریں گے یہ لوگ۔۔

وفادار: دوسال پہلے جب میں نے یوٹیوب پر پابندی کا مشورە دیا تھا تو اُس وقت بھی ایسی ہی باتیں کی گئی تھیں۔۔ میں اِن لوگوں کو خوب جانتا ہوں آپ قومی سلامتی، امن و امان یا وسیع تر ملکی مفاد میں ان کی سانسوں پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں۔۔ کون آواز اُٹھاتا ہے ہم بھی دیکھیں گے۔۔


اقتدار: کہتے تو تم ٹھیک ہی ہو۔۔ مگر ہم کیا کیا بند کریں گے؟؟ کس کس چیز پر پابندی لگائیں گے اور بہانے کیا ہوں گے؟؟؟

وفادار: جناب آپ کی اور ہماری سانسیں چلنی چاہیئیں باقی یہاں سب بند ہونے کے لئے ہی ہے۔۔ دیکھئے مزہبی منافرت اور فرقہ واریت پھیلانے کے نام پر یہ ٹوئیٹر اور فیس بُک بند کراوائے جا سکتے ہیں۔۔ دہشت گردوں کے رابطوں کا زریعہ بننے کا الزم لگا کے سکائپ اور اسلحے کی ترسیل میں مددگار بننے کا الزام لگا کے واٹس ایپ اور دوسری موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔۔


اقتدار: مگر حقیقتاً تو ایسا کچھ نہیں ہے۔۔ یہ سب تو اِس لئے ایسا ہے کیونکہ پولیس اور قانون نافظ کرنے والے دیگر ادارے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہے ہیں۔۔

وفادار: حضور آپ حضرات کی یہی منطقیں تو آپ لوگوں کو پانچ سال پورے کرنے نہیں دیتیں۔۔ یاد ہیں نا آپ کو اپنے پچھلے دونوں دور؟؟؟ ہم تو ہمیشہ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی مُدت مکمل کریں۔۔ آپ دیکھ لیں جیسی آپ کی مرضی۔۔


اقتدار: نہیں میرا خیال ہے تم ٹھیک ہی کہتے ہو۔۔۔ میری طرف سے گرین سگنل ہے، مُلک و قوم کے وسیع تر مفاد میں آپ کو جو بہتر لگے وە کرتے رہیں بس خیال رکھنا سال 2018 سے پہلے میرا مکان بدلنے کا کوئی ارادە نہیں۔۔

تبصرے (4) بند ہیں

qasim Jun 04, 2014 08:38pm
nice column................exactly yeh hukmaran aisy he chal rhy hein
qasim Jun 04, 2014 08:40pm
nice column...................yeh hukmaran aisy he chal rhy hein
abdul rehman Jun 05, 2014 01:48pm
100% theek he
Nasir Tufail Jun 06, 2014 11:21am
when I read the topic on dawn.com, first thing in my mind was Arsalan Khan, great work comrade