• KHI: Maghrib 7:21pm Isha 8:50pm
  • LHR: Maghrib 7:07pm Isha 8:46pm
  • ISB: Maghrib 7:18pm Isha 9:01pm
  • KHI: Maghrib 7:21pm Isha 8:50pm
  • LHR: Maghrib 7:07pm Isha 8:46pm
  • ISB: Maghrib 7:18pm Isha 9:01pm

جانوروں کی بڑھتی قیمتیں، اجتماعی قربانی کے رجحان میں اضافہ

شائع October 4, 2014
سہراب گوٹھ کے قریب سپرہائی وے پر قائم کراچی کے منفرد مویشی منڈی۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
سہراب گوٹھ کے قریب سپرہائی وے پر قائم کراچی کے منفرد مویشی منڈی۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

کراچی: مویشیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، جگہ کی کمی اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کی بڑی تعداد فلاحی اداروں، مدرسوں اور مسجدوں وغیرہ میں ہونے والی اجتماعی قربانی میں حصہ لیے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

متوسط طبقے کے بہت سے گھرانوں کو اجتماعی قربانی کا یہ طریقہ کار کافی محفوظ اورکسی حد تک سستا پر مبنی دکھائی دے رہا ہے۔

پنجاب اور سندھ میں سیلاب کے باوجود سپرہائی وے اور دیگر منڈیوں میں جانوروں کی کمی نظر نہیں آرہی ہے، بلکہ وہاں مویشیوں کی کافی تعداد موجود ہے، لیکن ان کی قیمتیں عام خاندانوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی کے جنرل سیکریٹری انجینئر عبدالعزیز کہتے ہیں کہ اس سال ملک بھر میں الخدمت کے ڈھائی ہزار مراکز پر لگ بھگ ڈھائی لاکھ گائیں، اور ایک لاکھ سے سوا لاکھ بکرے قربان کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا ’’اس سال عیدالاضحٰی پر قربانی کرنے والوں کی تعداد بیس سے پچیس فیصد ہے، جبکہ پچھلے سال یہ دس سے پندرہ فیصد تک تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ تین سے ساڑھے تین من کی گائیں، ٹینڈرزکے ذریعے سب سے کم بولی دینے والے سے خریدی جاتی ہیں۔

عبدالعزیز نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے اور کھالے چھینے جانے کے خوف نے باہم مل کر کم اور متوسط آمدنی والے گھرانے اب اجتماعی قربانیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گائے اور بیل کی قربانی میں ایک حصے کا نرخ اس سال بھی آٹھ ہزار پر برقرار ہے، لیکن بکروں کی قیمت سولہ ہزار سے بڑھ کر سترہ ہزار ہوگئی ہے۔

عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی کہتے ہیں کہ یہ ٹرسٹ اس سال ڈھائی ہزار بکرے اور پانچ سو گائیں ذبح کرے گا، جبکہ پچھلے سال بائیس ہزار بکرے اور ساڑھے تین سو گائیں قربان کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ سہراب گوٹھ کی مویشی منڈی کے بجائے جانور اندرونِ سندھ اور بلوچستان کے مویشیوں کے باقاعدہ تاجروں سے خریدے گئے ہیں۔

اجتماعی قربانی کے رجحان سے ایک مثبت پیش رفت کا اظہار ہورہا ہے، جس کی بہت سی وجوہات ہیں، ان میں ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں اضافہ، رہائشی علاقوں میں جانوروں کے لیے مناسب جگہوں کی کمی، جانوروں کے چارے کی بلند قیمتیں وغیرہ شامل ہیں۔

سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری عامر اقبال مدنی رضا کا کہنا تھا کہ اس کراچی کے تین مراکز میں چھ ہزار بکرے اور پندرہ سو سے زیادہ گائیں قربان کی جائیں گی، جبکہ اس کے مقابلے میں پچھلے سال چار ہزار بکرے اور بارہ سو گائیں ذبح کی گئی تھیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اجتماعی قربانی میں حصہ لیتے ہیں اور سیلانی ٹرسٹ کو ضرورت مندوں میں گوشت کی تقسیم کا اختیار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سال گائے کی قربانی میں ایک حصہ کا ریٹ ساڑھے سات ہزار روپے ہے، جبکہ پچھلے سال یہ ریٹ سات ہزار تھا، بکرے کی قیمت نو ہزار روپے ہے، جو کہ پچھلے سال ساڑھے آٹھ ہزار تھی۔

عامر مدنی نے مزید کہا کہ سیلانی ٹرسٹ نے پنجاب کے تاجروں سے جانوروں کی خریداری کی ہے۔

جامعہ بنوریہ سائٹ کے عبدالرزاق کہتے ہیں کہ تقریباً ساڑھے پانچ سو گایوں کی جمعرات کی شام تک سائٹ اور ناظم آباد گول مارکیٹ ایریا پر کی جانے والی اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ ہوگئی تھی،یہ تعداد پچھلے سال پانچ سو بانوے تھی۔

انہوں نے کہا کہ بکنگ کے آردڑز اب تک موصول ہورہے ہیں، اور یہ تعداد پچھلے سال کی تعداد سے آگے نکل سکتی ہے۔

عبدالرزاق نے مزید کہا ’’لاقانونیت، بھتے کی پرچیاں اور جانوروں کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اجتماعی قربانی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

گلشن اقبال بلاک 7 کی جامعہ مدینہ کے مولانا عبدالکریم عابد کہتے ہیں کہ جامعہ اس سال پینتس سے سینتس گایوں کی قربانی کرے گی، پچھلے سال گایوں کی تعداد پچیس سے تیس تک تھی۔

اسی دوران سپرہائی کی مویشی منڈی کے میڈیا کوآرڈینیٹر نوید بیگ نے بتایا کہ اب تک دو لاکھ گائیں اور اسّی ہزار بکروں کو انداج کیا گیا ہے، جبکہ ملک کے کسی بھی حصے سے مزید جانوروں کی آمد کا امکان نہیں ہے، اس لیے کہ عیدالاضحٰی میں صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جمعہ کی شام تک ایک لاکھ سے سوا لاکھ تک گائیں اور چالیس سے پچاس ہزار بکرے فروخت نہیں ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 10 جون 2025
کارٹون : 7 جون 2025