ایتھوپیا: ہنسنے کی تربیت دینے والی اکیڈمی

21 مارچ 2015
بیلاشوا گرائما ایک اسکول کے وزٹ کے دوران بچوں کے ساتھ قہقہے لگا رہے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ لافٹر جنریٹ فار آل
بیلاشوا گرائما ایک اسکول کے وزٹ کے دوران بچوں کے ساتھ قہقہے لگا رہے ہیں۔ —. فوٹو بشکریہ لافٹر جنریٹ فار آل

دبئی: 2008ء میں تین گھنٹے چھ منٹ تک مسلسل قہقہے لگا کر سب سے طویل وقت تک قہقہے لگانے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے والے ایتھوپیا کے بیلاشوا گرائما اپنے ہم وطنوں کے چہرے پر مسکراہٹیں بکھیر رہے ہیں اور انہیں زندگی کے غم بھلا کر ہنسنے اور قہقہے لگانے کی تربیت دیتے ہیں۔

بیلاشوا گرائما ہر ہفتے ٹرین کے ذریعے اپنی قائم کردہ اکیڈمی جاتے ہیں، جہاں پر وہ اپنے طالبعلموں کو اس بات کی تربیت دیتے ہیں کہ کس طرح وہ قہقہے لگا کر اپنی روزمرّہ پریشانیوں نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

اننچاس برس کے بیلاشوا گرائما کا کہنا ہے کہ ہنسی معاشرتی رابطے بالخصوص امیر، غریب، بڑے، چھوٹے، رہ نما اور کارکن کے درمیان تعلق کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے علم نفسیات اور سوشیالوجی میں ماسٹر کی ڈگریاں لے رکھی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 2011ء کے دوران میں نے لوگوں کو ہنسنے کی تربیت دینے کے لیے ایک اکیڈمی قائم کی۔ جس میں بڑی عمر کے افراد، کم عمر نوجوانوں اور حاملہ خواتین کے لیے الگ الگ کورسز کرائے جاتے ہیں۔

بڑی عمر کے افراد کے لیے آٹھ گھنٹے کا ایک تربیتی پروگرام ہے۔ پیشہ وارانہ بنیادوں پر 36 گھنٹے کا کورس ہے جس میں ماہرین نفسیات، نرسوں، ڈاکٹروں اور بچوں کی نگہداشت کرنے والی آیاؤں کو ہنسی مزاح کی تربیت دی جاتی ہے۔

ایتھوپین ماہر نفسیات اورہنسی اسکول کے بانی بیلاشوا گرائما کا کہنا ہے کہ ہنسی بہت سے نفسیاتی عوارض اور اعصابی بیماریوں کا بھی علاج ہے۔ لوگ اعصابی اور نفسیاتی بیماریوں سے نجات کے لیے بہت سا پیسہ خرچ کرتے ہیں لیکن پھر بھی ناکام رہتے ہیں جبکہ وہ یہ علاج مفت میں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہنسی سے اعصابی تناؤ ختم اور جسم میں خون کی گردش فطری انداز میں معمول کے مطابق جاری رہتی ہے۔ اس طرح دل کی دھڑکن بھی اپنے معمول پرآجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سب لوگوں کو تو ہنسا نہیں سکتا لیکن مجھ سے تربیت لینے والے میرے شاگرد اس میں میری مدد کرتے ہیں۔

بیلاشوا گرائما ایتھوپیا میں ’’ہنسی کے بادشاہ‘‘ کے لقب سے مشہور ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک کورس کے لیے عام لوگوں سے 22 ڈالر کی فیس وصول کرتے ہیں تاہم حاملہ خواتین اس فیس سے مستثنیٰ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حاملہ ماں بننے والی خواتین اور بچے ہمارا مستقبل ہیں۔ اس لیے میں ان سے فیس نہیں لیتا۔ ان کی ویب سائٹ ’’لافٹر جنریٹ فار آل‘‘ ان کے مشن کو آن لائن بھی فروغ دے رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بیلاشوا گرائما کا کہنا ہے کہ ہم مختلف اسپتالوں میں بھی جاتے ہیں جہاں زیرعلاج مریضوں کا درد اور تکالیف بانٹنے کے لیے ان کے ساتھ ہنستے ہیں۔ یہ طریقہ لوگوں کے درمیان رابطے کا بھی ذریعہ ہے۔ اسپتالوں میں زیرعلاج معمر افراد کو ہنسانے سے ان کی تکالیف کم ہوتی ہیں۔

اسی طرح وہ ہفتہ وار مختلف اسکولوں کا وزٹ بھی کرتے ہیں جہاں وہ بچوں اور اسکول اسٹاف کو ہنسی کے طریقے بتاتے ہیں اور اس کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں