رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 60 روز کی توسیع
کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بالآخر رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 60 روز کی توسیع کی سمری پر دستخط کردیئے۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو دو خطوط لکھے ہیں جن میں سیکریٹری داخلہ کو رینجرز کی تعیناتی اور ان کے خصوصی اختیارات کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی سے گزشتہ بدھ کو منظور ہونے والی قرارداد بھی وفاقی حکومت کو بھیجی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو رینجرز کی تعیناتی اور آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت اس کے خصوصی اختیارات میں توثیق کے حوالے سے بتایا گیا ہے جس کا اطلاق 6 دسمبر سے 5 فروری تک ہوگا۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے صوبائی وزیر اعلیٰ کو رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 120 روز توسیع کی تجویز دی گئی تھی، تاہم قائم علی شاہ نے 60 روز کی توسیع کی منظوری دی، جبکہ وزیر اعظم کی مداخلت کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے اس کی سمری پر دستخط کیے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کے دیے گئے خصوصی اختیارات کی مدت 5 دسمبر کو پوری ہوگئی تھی اور سندھ حکومت اس میں توسیع میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی تھی۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ نیشنل ایکشن پلان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے اور بھتہ خوری کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائی کے اختیارات دیئے گئے تھے، تاہم اس نے حکومتی دفاتر پر چھاپے مار کر ریکارڈ ضبط کرکے اور حکومتی عہدیداروں کو گرفتار کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب وفاقی وزیر داخلہ سندھ چوہدری نثار علی خان نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع نہ کرنے پر سندھ حکومت کو دوسرے آپشنز استعمال کرنے کی دھمکی دی۔
اس حوالے سے سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد میں صوبے میں برسر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے رینجرز کے اختیارات میں کمی کردی ہے اور پیرا ملٹری فورس کو کہا گیا ہے کہ وہ وفاقی اداروں نیب اور ایف آئی اے کی صوبے میں کارروائیوں کی حمایت نہ کریں۔
قرارداد کے مطابق رینجرز اب صرف ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف کارروائی کرسکے گی۔
قرارداد میں خصوصی طور پر کہا گیا ہے کہ رینجرز اب ایسے کسی بھی شخص کو، جس پر دہشت گردوں کو مالی معاونت اور سہولت فراہم کرنے شبہ ہو، وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بغیر حراست میں نہیں لیا جاسکے گا۔
رینجرز کسی بھی صوبائی سرکاری دفتر اور کسی صوبائی اتھارٹی پر چیف سیکریٹری کے پیشگی تحریری اجازت نامے کے بغیر کارروائی نہیں کرسکے گی، ساتھ ہی رینجرز ایسی کسی بھی کارروائی میں دیگر اداروں کی مدد نہیں کرے گی۔
وفاقی حکومت کو لکھے گئے دوسرے خط میں قرارداد میں فرقہ وارانہ قتل کے ساتھ ’دہشت گردوں‘ کا لفظ بھولے سے استعمال نہ ہونے کی اصلاح کرتے ہوئے اسے شامل کیا گیا ہے۔
قرارداد میں خصوصی طور پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ رینجرز کو اختیارات صرف کراچی میں کارروائیوں کی شرط پر دیے گئے ہیں۔
یہ خبر 21 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.