پشاور: باچا خان یونیورسٹی دہشت گردی کے حملے کے بعد پیر کے روز تھوڑی دیر کے لیے کھلی تاہم انتظامیہ نے ایک اجلاس کے بعد سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی سرگرمیاں غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کی جس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ مناسب سیکیورٹی کی فراہمی تک کیمپس میں تعلیمی سرگرمیاں بحال نہ کی جائیں۔

مزید پڑھیں: چارسدہ حملے کے دن یونیورسٹی سیکیورٹی کی تحقیقات

یونیورسٹی کے ترجمان سعید خان نے میڈیا کو بتایا کہ انتظامیہ نے ایف سی اہلکاروں اور شارپ شوٹرز کی تعیناتی، لائسنس یافتہ کی فراہمی، کیمپس کی دیواریں مزید اونچی کرنے اور سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دسمبر 2014 کے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے خیبر پختونخوا میں اساتذہ کو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چارسدہ حملے کی اہم معلومات مل گئیں، فوج

ترجمان نے کہا کہ آئندہ ہفتے یونیورسٹی انتظامیہ کا ایک اور اجلاس ہوگا جس کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں 200 کے قریب طالب علم جمع ہوگئے جنہوں نے حکومت اور طالبان کے خلاف نعرے بازی کی۔

طالب علموں کا موقف تھا کہ وہ خطرات کے باوجود اپنی تعلیم جاری رکھیں جبکہ انہوں نے حکومت سے اپنی حفاظت کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چارسدہ حملہ: 'دہشت گردوں کو ہدایات افغانستان سے ملیں'

خیال رہے کہ چارسدہ میں واقع اس یونیورسٹی پر گزشتہ ہفتے مسلح افراد نے حملہ کرکے 21 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

بعدازاں پاک فوج کے آپریشن میں چار مسلح افراد کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

حملے کی ذمہ داری طالبان کے ایک گروہ طالبان گیدڑ گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ایف آئی آر میں اس گروپ یا اس کے لیڈر کو نامزد نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں